حضرت حافظ معین الدین صاحب رضی اللہ عنہ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ 15؍مئی 1995ء میں حضرت حافظ معین الدین صاحب رضی اللہ عنہ کے بارے میں حضرت شیخ یعقوب علی صاحب عرفانی رضی اللہ عنہ کا ایک مضمون شائع ہوا ہے۔
حضرت حافظ صاحبؓ نابینا تھے اور چودہ پندرہ سال کی عمر میں جب آپؓ کی حالت نہایت سقیم تھی تو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام جو ابھی گوشہ گمنامی کے دَور میں تھے، انہیں بلا کر لے گئے، کھانا کھلایا اور فرمایا ’’حافظ تو میرے پاس رہا کر‘‘۔ حافظ صاحبؓ کے لئے یہ دعوت غیرمتوقع تھی نیز اپنی معذوری کا احساس بھی تھا چنانچہ عرض کیا ’’مجھ سے کوئی کام تو ہو نہیں سکے گا‘‘۔ فرمایا ’’حافظ! کام تم نے کیا کرنا ہے، اکٹھے نماز پڑھ لیا کریں گے اور تو قرآن کریم یاد کیا کر‘‘۔ حضور علیہ السلام کی غرض یہ تھی کہ نماز باجماعت کا اہتمام ہو جائے۔
حضرت حافظ صاحبؓ کی ضروریاتِ زندگی بہت مختصر تھیں۔ ایام عسر میں جب حضرت اقدسؑ فرماتے ’’حافظ! یہ تھوڑے دن ہیں، خدا تعالیٰ نے مجھ سے بڑے بڑے وعدے کئے ہیں اور اس کی طرف سے بڑی بڑی برکتیں آئیں گی‘‘۔ حافظ صاحب کہا کرتے تھے کہ ان باتوں کو سن کر مَیں کبھی تعجب نہیں کرتا تھا البتہ عرض کرتا: ’’مرزا جی! جو فضل اور نعمت اب ملی ہے، یہ کیا کم ہے، پھر جب بہت سے لوگ آ جائیں گے تو مَیں کہاں رہوں گا؟‘‘۔
حضورؑ فرمایا کرتے ’’حافظ تو میرے پاس ہی رہے گا‘‘۔
چنانچہ جب وہ موعود زمانہ آیا تو پھر بھی حافظ صاحبؓ اسی مقام پر رہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خود ان کے زہد و قناعت کے متعلق بارہا فرمایا کہ میں نے دیکھا ہے کہ بعض اوقات حافظ معین الدین نے توت کے پتوں پر گزارا کرلیا لیکن سوال نہیں کیا۔
حضرت حافظ صاحبؓ نہایت غریبانہ زندگی بسر کرتے تھے، بوجہ معذور ہونے کے کوئی کام بھی نہ کرسکتے تھے۔ حضرت مسیح موعودؑ کے قدیمی خادم ہونے کی وجہ سے بعض لوگ محبت کا سلوک کرتے لیکن حافظ صاحبؓ عسر کے باوجود وہ رقم سلسلہ کی ضروریات کے لئے حضورؑ کی خدمت میں پیش کردیتے تھے۔ حضورؑ نے بارہا آپؓ کی مالی خدمتوں کا ذکر فرمایا ہے کہ وہ خود بھوکے رہ کر بھی مالی قربانی کیا کرتے تھے۔ چنانچہ متواتر فاقہ کشیوں کی وجہ سے ان کو قبض کی دائمی شکایت پیدا ہوگئی۔ آپؓ نے حضرت اقدسؑ کی خدمت میں عرض کیا تو حضورؑ نے فرمایا ’’حافظ صاحب ایک سیر دودھ روزانہ پیا کرو، پیسے مجھ سے لے لیا کرو‘‘۔ اور حضورؑ نے کچھ نقد بھی دے دیا اور پھر ہمیشہ دیتے رہے۔ چنانچہ حضرت حافظ صاحبؓ نے ہمیشہ دودھ کا التزام رکھا۔ آپؓ فرمایا کرتے تھے کہ اگر حضرت صاحب کا حکم نہ ہوتا تو نہ پیتا۔
حضرت حافظ صاحب نہ صرف خدمت سلسلہ کے لئے بلکہ اپنے بھائیوں کی خدمت کے لئے بھی ہروقت کوشاں رہتے، حتّٰی کہ اپنی روٹی بھی غرباء کو دے دیا کرتے تھے۔