حضرت سیّدہ آصفہ بیگم صاحبہ
(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 11؍نومبر2024ء)
لجنہ اماءاللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘ برائے 2013ء نمبر1 میں مکرمہ ثریا مقصود صاحبہ حضرت سیّدہ آصفہ بیگم صاحبہ کا ذکرخیر کرتے ہوئے تحریر کرتی ہیں کہ آپ بےشمار خوبیوں کی مالک تھیں۔ بہت امیر خاندان سے تعلق رکھنے اور خلیفۂ وقت کی حرم محترم ہونے کے باوجود آپ کے مزاج میں عاجزی و انکساری بےانتہا تھی۔ کبھی امیر و غریب کا فرق روا نہیں رکھتی تھیں۔ خانساماں موجود ہونے کے باوجود بارہا کھانا خود بنالیتیں اور بہت سے دوسرے کام خود کرلیا کرتی تھیں۔
مجھ پر آپ کے بہت احسانات ہیں۔ جب آپ نے حضورؒ کے ہمراہ قادیان تشریف لے جانا تھا تو مجھے بھی اپنے ساتھ چلنے کے لیے کہا اور فرمایا: وہاں بی بی حکمی صاحبہ بھی آئی ہوں گی اُن سے بھی مل لیں گے۔ چونکہ آپ اُن کو بہت عزیز رکھتی تھیں اس لیے خاص طور پر اُن کا ذکر فرمایا۔ لیکن میرا پروگرام نہ بن سکا تو آپ نے مجھ سے فرمایا کہ تمہاری بیٹی کے لیے شادی کے کپڑے مَیں وہاں سے لے آؤں گی۔ چنانچہ میں نے کچھ پیسے آپ کو بھجوادیے۔ قادیان جاکر آپ کافی بیمار ہوگئیں اورآپ کو جلد ہی واپس آنا پڑا۔ لیکن آپ پھر بھی میری بیٹی کے لیے وہاں سے کافی چیزیں خرید کر لائیں۔ آپ کی بیماری کا سن کر مَیں لندن آئی۔ یہ آپ سے آخری ملاقات تھی۔ کچھ عرصے کے بعد جب میں نے اور بی بی فائزہ صاحبہ نے سوٹ کیس کھولے تو میری چیزوں کے علاوہ اَوروں کی بھی امانتیں تھیں۔
لندن میں حضورؒ کے گھر پرخدمت کرنے ایک سادہ مزاج خاتون بھی اپنے شوق سے آتیں۔ اُن کے بیٹے کی شادی تھی۔ انہوں نے ذکر کیا کہ کوئی نہیں جواس موقع پر خریداری اور بَری بنانے میں میری مدد کرے۔ اس پر حضرت بیگم صاحبہ نے فرمایا کہ فکر نہ کریں مَیں مدد کردوں گی۔ چنانچہ آپ نے نہ صرف شاندار ملبوسات اور زیورات بنوا کر دیے بلکہ نہایت مناسب قیمت میں دوسری چیزیں بھی تیار کروادیں۔ ایک ٹوکری پر گوٹاکناری اور کپڑا لگا کر دیا کہ یہ دُلہن کی سنگھار میز کے لیے ہے اس میں زیور اور چھوٹی موٹی چیزیں رکھ لیا کرے۔ جو یہ ٹوکری دیکھتا تعریف کیے بغیر نہ رہتا۔
غرض کونسا کام ایسا تھا جو آپ نہ جانتی تھیں۔ کھانا پکانا، گھر کو سجانا، خریداری کرنا۔ آپ نے سلائی کا کورس بھی کیا ہوا تھا اور بہت شاندار سلائی کرتی تھیں۔ جب جرمنی تشریف لاتیں تو خاکسار آپ کے ساتھ خریداری کے لیے جاتی، سلیقے سے خریداری کرنا میں نے آپ سے ہی سیکھا ہے۔
جزاکلہ بہت خوبصورت تحریر ہے۔