حضرت صاحبزادی ناصرہ بیگم صاحبہ
(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 23؍دسمبر2024ء)
لجنہ اماءاللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘برائے2013ء نمبر1 میں مکرمہ امۃالمتین صاحبہ نے حضرت صاحبزادی ناصرہ بیگم صاحبہ کی سیرت بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میرے والد صاحب فوج سے ریٹائرڈ ہوئے تو ہم ربوہ شفٹ ہوگئے۔ اس بےسرو سامانی کے مشکل حالات میں نوکری کی تلاش شروع کی تو پتا چلا کہ حضرت صاحبزادی صاحبہ کو ایک سیکیورٹی گارڈ کی ضرورت ہے۔ میرے ابا نے اس خدمت کے لیے درخواست دی جو منظور ہوگئی۔ ابو نے اس کام کوکرنا ہمیشہ اپنے لیے اعزاز سمجھا۔ اس کام کی برکت سے ہمیں قصرخلافت کے ایک کوارٹر میں رہائش مل گئی۔ میری والدہ صاحبہ بتاتی ہیں کہ وہ بہت مرتبہ یہ خواب دیکھا کرتی تھیں کہ میرے والد صاحب حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی کرسی کے پیچھے باڈی گارڈ کی طرح کھڑے ہیں،اس خواب کی تعبیر اللہ کے فضل سے اس رنگ میں پوری ہوئی کہ میرے والد اور والدہ کو حضرت مسیح موعودؑ کی پوتی اور پیارے آقا کی والدہ ماجدہ کی خدمت کی توفیق ملی۔ اسی خدمت کے طفیل ہمارا حضرت سیّدہ ناصرہ بیگم صاحبہ کے گھر آنا جانا رہتا تھا۔ آپ میری والدہ کو اپنی بیٹی کی طرح عزیز رکھتی تھیں۔ ہر خوشی کے موقع پر ضرور بلاتیں۔ اگر کسی وجہ سے نہ جاسکتے تو خادم بھیج کر پوچھواتیں کہ حفیظ بیگم کیوں نہیں آئی؟ اسی طرح ہر موسمی پھل ہمارے گھر بھجواتیں۔
جب میری شادی ہونے والی تھی تو والدہ صاحبہ نے آپ سے دعا کے لیے کہا۔ آپ نے فرمایا کہ لڑکے میں نیکی تقویٰ کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھنا کہ اچھے اخلاق کا مالک ہو اور خدمت دینیہ بجا لاتا ہو۔ لڑکا محنتی ہونا چاہیے۔ پڑھا لکھا مناسب ہو۔ اپنی بیٹی سے کہو اپنے نیک نصیب کے لیے دعا کیا کرے اور تم خود بھی دعا کرنا۔