حضرت قاضی آل محمد صاحبؓ

روزنامہ الفضل ربوہ 30 مارچ 2012ء میں (313 اصحابِ احمد میں شامل) حضرت قاضی آل محمد صاحبؓ آف امروہہ کے بارہ میں مکرم غلام مصباح بلوچ صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
حضرت قاضی آل محمد صاحبؓ امروہہ کے رؤساء میں سے ایک بارسوخ ممبر تھے۔ بہت سعید فطرت اور صاحبِ رؤیا و کشوف تھے۔ حضرت مسیح موعودؑ کی صداقت کا انکشاف بھی بذریعہ رؤیا ہوا جس کے بعد آپؓ نے قادیان میں حاضر ہوکر 28 دسمبر 1901ء کو بیعت کی توفیق پائی۔ پھر دسمبر 1903ء میں دوبارہ قادیان میں حاضر ہونے کی توفیق پائی اور حضرت اقدسؑ کی خدمت میں عرض کیا کہ امروہہ میں میرا کام تبلیغ ہی رہا ہے۔ پھر خواہش کی کہ اسی خدمت میں میری جان نکل جاوے۔ اس پر حضورؑ نے فرمایا کہ اس سے بڑھ کر اَور کیا دینی خدمت ہوگی، مرنا تو ہر ایک نے ہی ہے اور اس جان نے ایک دن اس قالب کو چھوڑنا ضرور ہے مگر کیا عمدہ وہ موت ہے جو خدمت دین میں آوے۔
ایک موقع پر حضرت قاضی صاحبؓ نے درود و وظائف کی ایک کتاب پڑھنے سے متعلق دریافت کیا تو حضورؑ نے فرمایا کہ انسان کو چاہئے کہ قرآن شریف کثرت سے پڑھے۔ جب اس میں دعا کا مقام آوے تو دعا کرے اور خود بھی خداتعالیٰ سے وہی چاہے جو اس دعا میں چاہا گیا ہے۔ اور جہاں عذاب کا مقام آوے تو اس سے پناہ مانگے اور ان بداعمالیوں سے بچے جس کے باعث وہ قوم تباہ ہوئی۔ دل کی اگر سختی ہو تو اس کے نرم کرنے کے لئے یہی طریق ہے کہ قرآن شریف کو ہی بار بار پڑھے۔
حقیقۃالوحی کی اشاعت کے بعد حضرت قاضی صاحبؓ نے اپنے ایک خط میں حضور علیہ السلام کی خدمت میں لکھا کہ : امروہہ میں طاعون سے چار پانچ ہزار آدمی ہلاک ہوگیا۔ اب مرض کم ہوگیا ہے۔ اسی عرصہ قیامت میں احقر کے لڑکے شریف الحسن کو بھی بخار آیا اور گلٹی بھی نمودار ہوئی مگر حضور کی دعا و برکت سے فوراً شفا ہوگئی اور لڑکی کو بھی بخار آیا اور گلٹی بھی نکل آئی۔ جس وقت دعا کی گئی اسے اللہ تعالیٰ نے فوراً شفا کُلّی عطا فرمادی، دو روز میں آرام ہوگیا۔ یہ حضوردو معجزہ ہیں۔ بہت ترقی ایمان کو حاصل ہوئی، خداوند عالم کا شکر ہے۔
حضرت قاضی صاحبؓ کی وفات قریباً 63 سال کی عمر میں اُس وقت ہوئی جب آپ دسمبر 1913ء میں بذریعہ ریل قادیان کی طرف سفر میں تھے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں