حضرت منشی علم الدین صاحب شہید
13؍اگست 1979ء کو کوٹلی (کشمیر) کے ایک 90 سالہ احمدی بزرگ محترم منشی علم الدین صاحب کو مقامی عدالت کے قریب ہی سرعام، تیز دھار استرے سے شہ رگ کاٹ کر شہید کر دیا گیا۔ محترم منشی صاحب قبولِ احمدیت سے پہلے اہل حدیث مسلک سے تعلق رکھتے تھے۔ احمدی ہونے کے بعد آپ جماعت احمدیہ کوٹلی کے فعال رکن اور سرگرم داعی الی اللہ بن گئے۔ کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کی قلمی حمایت پر خصوصیت سے کمربستہ رہے۔ آپ کا ذکر خیر محترم کریم الحسن صاحب کے قلم سے ماہنامہ ’’احمدیہ گزٹ‘‘ کینڈا ستمبر 1996ء میں شائع ہوا ہے۔
حضرت منشی علم الدین صاحب کا قاتل ایک مقامی وکیل تھا جس کی پشت پناہی ملاؤں کا طبقہ کررہا تھا۔ عدالت میں جب مقدمہ چلا تو مخالفین نے ایک جعلی سرٹیفکیٹ پیش کیا جس کے مطابق قاتل کسی حادثہ کے نتیجہ میں سر پر چوٹ لگ جانے کے باعث ذہنی مریض رہ چکا تھا۔ چنانچہ عدالت نے قاتل کو ذہنی مریض ہونے کی بناء پر رہا کر دیا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے قاتل کو اس دنیا میں بھی بے سزا نہ چھوڑا۔ چنانچہ بعدازاں اس کے ہاں ایک معذور بیٹا پیدا ہوا اور جلد ہی وہ خود بھی سچ مچ پاگل ہو گیا اور گلیوں میں مارا مارا پھرنے لگا حتیٰ کہ ایک روز اس نے خودکشی کر لی۔