حضرت مولانا غلام رسول راجیکی صاحبؓ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 8جون 2011ء میں مکرم پروفیسر عبدالحمید بھٹی صاحب کے قلم سے حضرت مولانا غلام رسول راجیکی صاحبؓ کی قبولیتِ دعا کے دو واقعات شامل اشاعت ہیں۔
مکرم عبدالحمید بھٹی صاحب بیان کرتے ہیں کہ خاکسار تعلیم الاسلام کالج کا طالبعلم تھا۔ سال سوم کے دوران ہر مضمون کے چار ٹیسٹ ہوتے تھے جن کی بنیاد پر سالانہ امتحا ن سے قبل ہر مضمون کا انٹرنل گریڈ کالج کی طرف سے یونیورسٹی کو بھیجا جاتا تھا۔ جس را ت بارہ بجے نوٹس بورڈ پر ٹیسٹ کے نتیجے کا اعلان لگایا جانا تھا ایک اڑتی ہوئی خبر سننے میں آئی کہ انگریزی میں بہت سے طالبعلم فیل ہیں جس کی وجہ سے بہت سے طلبہ کے داخلے رُکنے کا امکان ہے اور مجھے چونکہ تھرڈ ائیر میں یونیورسٹی کی طرف سے سکالرشپ ملاہوا تھا اس لئے اَور بھی زیادہ فکر ہوئی۔ ہم چند دوستوں نے یہ فیصلہ کیا کہ اگر داخلہ رُک گیا تو رات کو ہی ٹرین پر بیٹھ کر گاؤں واپس چلے جائیں گے اور اس خیال کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اپنا سامان بھی باندھ لیا ۔ تب ہمارے ایک ہم جماعت محمداقبال صاحب نے مشورہ دیا کہ سامان تو ہم نے باندھ ہی لیا ہے کیوں نہ حضرت مولانا صاحبؓ سے جاکر دعا کی درخواست کی جا ئے۔ لہٰذا ہم سب حضرت غلام رسول صاحبؓ راجیکی کی خد مت میں دعا کی درخواست لے کر حاضر ہوئے ۔ آپؓ نے ہماری داستان سننے کے بعد اپنے طریق کے مطابق فرمایا کہ اچھا آؤ دعا کرلیں۔ اور ہم سب نے حضرت مولانا صاحبؓ کی اقتداء میں دعا کی۔ دعا کے بعد آپؓ نے فرمایا کہ مَیں نے دیکھا ہے کہ حضرت مسیح موعودؑ خود دعا میں شامل ہوئے ہیں جو کہ بہت مبارک بات ہے اس لئے آپ لوگ گاؤں واپس نہ جاؤ ۔ چنانچہ ہم ہاسٹل واپس آ گئے۔ بعد ازاں رات کو ہی اطلاع مل گئی کہ تما م طلبہ کے داخلے بھیج دیئے گئے ہیں۔
اسی طرح ایک مرتبہ فٹ بال میچز میں کامیابی کے لئے دعا کی درخواست لے کر ہم حاضر ہوئے تو حضرت مولانا صاحبؓ نے اسی طریق پر ہا تھ اٹھا کر دعا کروائی اور بتایا کہ ایک میچ آپ لوگ جیت گئے ہو جبکہ دوسرے کا فیصلہ نہیں ہوسکا ۔ چنانچہ جب میچز ہوئے تو ایک میچ ہم جیت گئے جبکہ دوسرا میچ ڈرا (draw) ہوگیا ۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں