حضرت مولانا غلام رسول راجیکی صاحبؓ کی قبولیت دعا

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 6؍اگست 2001ء میں مکرمہ مسز مبارکہ احمد صاحب حضرت مولانا غلام رسول راجیکی صاحبؓ کی قبولیت دعا کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے رقمطراز ہیں کہ میرا بڑا بیٹا منیر احمد چودھری (مربی سلسلہ امریکہ) جب ڈیڑھ سال کا تھا تو شدید بیمار ہوگیا۔ مَیں علاج کے لئے اسے گاؤں سے کھاریاں لے آئی مگر حالت روزبروز بگڑتی گئی حتیٰ کہ ڈاکٹر بھی مایوس ہوگئے۔ خوش قسمتی سے اُن دنوں حضرت مولانا راجیکی صاحبؓ کھاریاں میں بطور مربی لگ گئے۔ اب مَیں روزانہ صبح بچہ لے کر مولوی صاحبؓ کی خدمت میں دعا اور دَ م کروانے جاتی اور شام کو میرے والد صاحب لے کر جاتے۔ آپؓ فرماتے کہ فکر نہ کرو، منیر احمد ٹھیک ہوجائے گا۔ مگر جب مَیں بچہ کو دیکھتی تو دل میں کہتی کہ بچہ کی حالت تو ہر روز بگڑ رہی ہے۔ حتیٰ کہ بچہ کے دادا نے بچہ کے والد کو خط لکھ دیا کہ بچہ کی تشویشناک حالت کے پیش نظر آپ چھٹی لے کر آجائیں۔
ایک رات عشاء کے وقت بچہ کی حالت بگڑ گئی اور وہ بے ہوش ہوگیا۔ مَیں نے گھبراکر اپنی والدہ کو آواز دی۔ انہوں نے مجھے مولوی صاحبؓ کی طرف دعا کے لئے بھجوایا۔ مَیں نے جاکر حالت عرض کی تو آپؓ نے فرمایا: مَیں دعا کروں گا۔
پھر فرمایا: آج حج کی رات ہے۔اپنے سب عزیزوں کو کہو کہ سب دو دو نفل پڑھ کر بچہ کے لئے دعا کریں۔ مَیں نے واپس آکر سب کو پیغام دیا اور نفل شروع کردیئے۔ بعد میں مولوی صاحبؓ نے بیان کیا کہ اُس رات ڈیڑھ بجے آپؓ کو آواز آئی کہ اٹھو اور دعا کرو۔ آپؓ نے قریب سوئے ہوئے شخص سے پوچھا کہ کیا اُس نے یہ آواز دی ہے؟۔ جواب نفی میں ملا۔ آپؓ نے وضو کرکے نماز شروع کی۔ آپؓ فرماتے تھے کہ مَیں نے بہت درد سے دعا شروع کی تو اسی دوران مجھے خدا تعالیٰ کا دیدار ہوا اور مَیں نے اس بچہ کو اللہ تعالیٰ کی گود میں دے کر عرض کیا: الٰہی اس معصوم بچہ پر اپنا رحم فرما ، اس کی ماں بڑی بے قرار ہے۔
صبح کی نماز پر حضرت مولوی صاحبؓ نے میرے والد صاحب کو یہ واقعہ بتادیا اور بچہ کو صحت عطا ہونے کی خبر سنائی۔ چنانچہ والد صاحب نے گھر آکر کہا کہ اب کوئی دوا دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
پھر منیر احمد کی حالت بہتر ہونا شروع ہوگئی اور پھر صحت ہوگئی۔ بعد میں جب اس نے میٹرک کرلیا تو کھاریاں کالج میں داخلہ لے لیا کیونکہ اس کے والد صاحب اسے جامعہ میں داخل کروانے کے حق میں نہ تھے۔ پھر مَیں نے اس کو اللہ تعالیٰ سے کیا ہوا اپنا وعدہ یاد دلایا کہ اس بچہ کو صحت عطا ہو تو مَیں اس کو وقف کروں گی۔ منیر احمد نے کہا کہ اُسے بھی دو خوابیں آئی ہیں لیکن وہ سمجھ نہیں سکا تھا۔ بہرحال اُس نے وقف کردیا۔ پھر یہ بات اُس نے اپنے والد صاحب کو بھی بتائی تو وہ بھی خوش ہوگئے۔
(مکرم منیر احمد چودھری صاحب جامعہ احمدیہ سے شاہد پاس کرنے کے بعد سے خدمت دین کی توفیق پارہے ہیں اور اِن دنوں آپ امریکہ میں MTA کے ارتھ سٹیشن کے انچارج ہیں۔)

اپنا تبصرہ بھیجیں