حضرت مولوی عبدالغنی صاحب رضی اللہ عنہ

حضرت مولوی عبدالغنی صاحب رضی اللہ عنہ اپنے والد حضرت مولوی برہان الدین صاحب جہلمی رضی اللہ عنہ کی طرح حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ممتاز صحابہ میں شامل تھے آپؓ کا نمبر 190 ہے۔ آٹھ نو سال کی عمر میں ایک دفعہ اپنی والدہ کے ہمراہ حضور علیہ السلام کی خدمت میں بھی حاضر ہوئے تو حضورؑ نے خود ہی پہچان لیا اور پیار کا سلوک کیا۔
آپؓ نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ خدمت دین میں گزارا۔ وفات تک امیر جماعت ضلع جہلم کی حیثیت سے خدمت کی توفیق پائی۔ بہت متقی اور دعا گو بزرگ تھے۔
آپؓ گیارہ سال کے تھے جب والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ ایسے میں اپنی زمین کے دانے لینے جب آپؓ اپنے گاؤں گئے تو لالہ جی نے آپؓ کے احمدی ہونے پر بہت ملامت کی اور یہاں تک کہا کہ اپنے قادیان والے مرزا سے جا کر دانے لو۔ اس پر آپؓ اداس اور پریشان ہو کر روتے ہوئے واپس اپنی والدہ کے پاس آئے جنہوں نے آپؓ کو تسلی دی۔ اگلی ہی صبح اطلاع ملی کہ لالہ جی وفات پا گئے ہیں اور اس کے بعد تا زندگی مزارع آپؓ کو گھر پر ہی دانے پہنچاتے رہے۔
آپؓ کے تعلق با للہ کہ چند واقعات آپ کی بیٹی محترمہ زبیدہ بیگم صاحبہ کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 22؍مئی 1996ء میں شائع ہوئے ہیں۔ مثلاً گوشت کے ایک ناغہ کے دن گھر والوں نے آپ سے کہا کہ آج ہم آپ کو دال کھلائیں گے۔ لیکن آپؓ نے فرمایا: ’’اگر اللہ کا بندہ گوشت کھانا چاہے تو تم دال کیسے کھلاؤ گی؟‘‘۔ حسن اتفاق دیکھئے کہ کچھ ہی دیر بعد کسی نے آپؓ کی خدمت میں گوشت بھجوادیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں