حضرت میر محمد اسحٰق صاحب رضی اللہ عنہ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 3؍مارچ 1999ء میں حضرت میر محمد اسحاق صاحبؓ کا ذکر خیر ابو فائز کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
مکرم حافظ عبدالعزیز صاحب بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت میر صاحب مدرسہ احمدیہ کے بعض اساتذہ، طلباء اور دارالشیوخ کے یتامیٰ و مساکین کے ہمراہ موضع ننگل تشریف لے گئے۔ حافظ صاحب وہاں گندے پانی اور کیچڑ کے جوہڑ میں گر گئے چنانچہ آپ کے کپڑے خراب اور بدبودار ہوگئے اور نتیجۃً آپ کے ساتھی آپ سے دور دور رہنے لگے۔ کچھ دیر کے بعد حضرت میر صاحبؓ نے وہاں چنے اور شکر وغیرہ تقسیم کرنی شروع کی تو حافظ صاحب ایک طرف ہی کھڑے رہے۔ جب حضرت میر صاحبؓ نے آپ کو دیکھا تو چنوں کی ایک پلیٹ اٹھاکر آپ کے پاس آئے اور فرمایا: عبدالعزیز! تمہیں تو کوئی اپنے ساتھ شامل نہیں کرتا، آؤ ہم دونوں مل کر کھائیں۔
ایک بار جب حضرت میر صاحبؓ نماز جمعہ کے لئے تشریف لے جا رہے تھے تو راستہ میں کسی سے کوئی بات کرنے کے لئے کھڑے ہوگئے۔ اتنے میں ایک نابینا طالبعلم آپؓ سے ٹکرا گیا جو کھانا لے کر جا رہا تھا اور اُس کے ہاتھ میں سالن کا برتن تھا۔ اس طرح سالن آپؓ کے کپڑوں پر گر گیا اور کپڑے خراب ہوگئے۔ آپؓ نے نابینا طالبعلم پر کسی قسم کی ناراضگی کا اظہار نہ فرمایا بلکہ اسے پیار سے نصیحت کرتے ہوئے صرف اتنا کہا کہ جب رستہ پر چلو تو اونچی آواز سے السلام علیکم کہتے جایا کرو تاکہ دوسروں کو آپ کے گزرنے کا علم ہوتا رہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں