حضرت میر ناصر نواب صاحبؓ کا اندازِ نصیحت
(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن یکم جولائی 2024ء)
لجنہ اماءاللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘ برائے2013ء نمبر1 میں مکرمہ امۃالقیوم ناصرہ صاحبہ نے حضرت میر ناصر نواب صاحبؓ کے اندازِ نصیحت کو بیان کیا ہے۔
حضرت سید میر ناصر نواب صاحبؓ حضرت امّاں جانؓ کے والد بزرگوار تھے اور حضرت مصلح موعودؓ کے نانا ہونے کے ناطے جماعت میں ’’نانا جان‘‘ کے پیارے رشتہ سے مشہور تھے۔ آپؓ آنحضرتﷺ کے عاشق اور احمدیت کے سچے فدائی تھے اور اس پر حضرت مسیح موعودؑ کی پاک صحبت نے بھی بہت گہرا اثر کیا تھا۔ آپؓ صاحب بصیرت اور صاحب علم و عرفان تھے۔ آپؓ نے نومبائعین کی بڑی گہری بنیادوں پر تربیت فرمائی۔ اس مقصد کے لیے آپؓ سفر کی صعوبتیں برداشت کرکے دُور دراز شہر شہر گائوں گائوںجاتے۔ آپؓ کی شخصیت بارعب اور پُروقار تھی۔ زبان میں تاثیر اور برکت تھی۔ مالی قربانی کی غرض و غایت اور اس کا فلسفہ سمجھا کر قربانی کی روح کو اجاگر کرتے اور ایمان کے ساتھ ساتھ عبادات کا جوش اور ولولہ بیدار فرماتے۔
میرے والد حضرت میاں عبدالعزیز صاحبؓ نے کم عمری میں بیعت کرلی تھی۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ ہمارا گاؤں شکار ماچھیاں قادیان سے 24، 25 میل کے فاصلہ پر واقع ہے۔ مَیں یہاں سے پیدل چل کر حضرت اقدسؑ کی زیارت کو جایا کرتا تھا۔
یہ لمبا سفر حضرت نانا جانؓ جیسی بڑی عمر والے کے لیے بہت صبرآزما تھا۔ لیکن آپؓ ان مشکل حالات کے باوجود مختلف جماعتوں میں جاتے اور ہمارے گاؤں بھی آتے۔ ایک دفعہ تشریف لائے تو گاؤں کے سب لوگ کھیتوں پر گئے ہوئے تھے۔ دوسرے دن جب آپؓ کی آمد کا علم ہوا تو سب مسجد میں حاضر ہوئے۔ نماز ختم ہونے کے بعد حضرت نانا جانؓ تقریر کے لیے کھڑے ہوئے تو آپؓ نے سورت یاسین کی تلاوت شروع کردی۔ (یہ سورت عموماً کسی کی شدید جسمانی بیماری کی حالت میں پڑھی جاتی ہے۔)
حاضرین میں موجود ایک ہمارے استاد کو یہ احساس ہوا تو وہ اُٹھ کر حضرت نانا جانؓ کے سامنے ہاتھ جوڑ کر کھڑے ہوگئے اور عرض کیا: حضرت ہم سے غلطی ہوگئی ہے، آپ ہمیں معاف فرما دیں اور ہم سب کے حق میں خیروبرکت کی دعا کریں۔ یہ سب مزدور ہیں اور کھیتی باڑی کرتے ہیں۔ منہ اندھیرے کھیتوں میں چلے جاتے ہیں اور رات گئے آتے ہیں۔ نمازیں کام پر پڑھتے ہیں۔اس لیے مسجد میں حاضری کم تھی۔ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ آئندہ یہ غلطی نہ ہوگی۔ اس پر حضرت نانا جانؓ نے فرمایا کہ کم از کم فجر، مغرب اور عشاء کی نمازیں تو مسجد میں ادا کریں۔ صبح کی نماز پڑھ کر نکلیں اور رات کی نمازوں کا وقت مقررکرکے مسجد میں حاضر ہو کر باجماعت نماز ادا کریں۔
سب نے یک زبان ہوکر معافی چاہی اور وعدہ کیا۔ اس کے بعد آپؓ نے نماز با جماعت اور خدا تعالیٰ کے گھر کو آبا د رکھنے اور نمازوں کی حفاظت اور برکات پر مدلّل تقریر فرمائی اور مالی قربانی وغیرہ سے متعلق نصائح فرمائیں۔
جو لوگ خدمت دین کے میدان میں سر گرم عمل ہیں وہ اس حقیقت کو بخوبی سمجھتے ہیں کہ کسی کی تربیت کرنا، ان کے اندر صحیح ایمانی روح کو پیدا کرنا بہت مشکل امر ہے۔ ایمان کے ساتھ مالی قربانی کا گہرا تعلق ہے۔ حضرت نانا جانؓ کی نصیحت کا یہ ایک انوکھا انداز تھا کہ اپنی ناراضگی کا الفاظ سے اظہار نہیں کیا اور بات بھی اس طرح سمجھادی کہ سب نے دل سے اس کو قبول کیا اور اس پر پھر وہ ہمیشہ کاربند ہوگئے۔