حفاظتِ مرکز پر قربان ہونے والے محترم جمعدار محمد اشرف شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ اگست 2011ء میں مکرم بشارت احمد صاحب نے حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطبہ جمعہ کے حوالے سے تین ایسے شہدائے احمدیت کا تذکرہ کیا ہے جو 1947ء کے فسادات کے دوران مرکز احمدیت قادیان اور اس کے قرب و جوار میں شہید کردیے گئے۔
2؍ستمبر 1947ء کو مسلمانوں کے ایک بہت بڑے گاؤں سٹھیالی پر (جہاں خود حفاظتی کے خیال سے علاقے کے اَور کئی مسلمان دیہات بھی جمع تھے) سکھوں نے حملے کا آغاز کیا اور اس حملے کے دوران جمعدار محمداشرف صاحب فائر لگنے سے شہید ہوگئے۔ جمعدار صاحب مرحوم احمدیہ کمپنی 8/15پنجاب رجمنٹ سے جنوری 1947ء میں فارغ ہوکر قادیان تشریف لے آئے تھے۔ 25؍اگست 1947ء کو آپ نے حفاظت مرکز کے لییاپنی خدمات پیش کیں۔ 26؍اگست کو کیپٹن شیرولی صاحب کے حکم سے صوبیدار عبدالمنان صاحب دہلوی، عبدالسلام صاحب سیالکوٹی، حوالدارمیجر محمد یوسف صاحب گجراتی، محمد اقبال صاحب اور عبدالقادر صاحب کھارے والے، غلام رسول صاحب سیالکوٹی، فضل احمد صاحب اور عبدالغفارصاحبان کے ہمراہ یہ سٹھیالی پہنچے جہاں سکھوں نے رائفل، سٹین گن، برین گن اور گرینیڈ کا بے دریغ استعمال کیا۔ یہ بڑی بہادری اور جرأت سے دفاع کررہے تھے کہ یکایک برین گن کا برسٹ جمعدار محمد اشرف صاحب کے ماتھے پر لگا اور و ہ موقع پر ہی شہید ہوگئے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں