خدمت کے مقام پر کھڑا ہوں – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے خدمت خلق کے حوالہ سے شائع ہونے والے جلسہ سالانہ نمبر 2011ء میں محترم چوہدری محمد علی مضطر عارفی صاحب کی درج ذیل غزل شامل اشاعت ہے:

خدمت کے مقام پر کھڑا ہوں
چھوٹا ہوں مگر بہت بڑا ہوں
منسوخ نہ ہو سکوں گا ہرگز
قدرت کا اٹوٹ فیصلہ ہوں
بولوں تو ہوں عہد کی علامت
خاموش رہوں تو معجزہ ہوں
وہ میرے وجود کا مخالف
میں اس کے بھلے کی سوچتا ہوں
طوفاں کو بھی ہو چلا ہے احساس
ساحل کے قریب آ گیا ہوں
منزل ہوں تو معتبر ہوں مضطرؔ!
رستہ ہوں تو سیدھا راستہ ہوں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں