خشک میوہ جات کے غیرمعمولی فوائد – جدید تحقیق کی روشنی میں
خشک میوہ جات کے غیرمعمولی فوائد – جدید تحقیق کی روشنی میں
(محمود احمد ملک)
قبل ازیں اخروٹ کے بارہ میں ایک مضمون میں چند تحقیقی رپورٹس پیش کی جاچکی ہیں جنہیں سرچ کرکے نکالا جاسکتا ہے- ذیل میں بعض دیگر خشک میوہ جات کے فوائد پر روشنی ڈالنے والی رپورٹس ہدیہ قارئین ہیں:
٭ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ خشک میوہ جات اور سبزیوں کا تیل صحت مند دل کی ضمانت ہے۔ سائنس ایڈوائزری جریدے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خشک میوہ جات اور سبزیوں کے بیجوں اور پھلیوں سے حاصل شدہ تیل میں جو ’’اومیگا پولی 6 فیٹی ایسڈ ‘‘پایا جاتا ہے وہ دل کیلئے بے حد مفید ثابت ہوتا ہے اور دل کے عضلات کی مضبوطی کا باعث بنتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق روزانہ 12 سے 22 گرام تیل صحتمند دل کی ضمانت ہے جس کے استعمال سے دل کو لاحق خطرات میں 24 فیصد تک کمی واقع ہوجاتی ہے۔
٭ امریکی ماہرین غذائیات نے کہا ہے کہ اُبلی ہوئی یا بھنی ہوئی مونگ پھلی کئی امراض سے بچانے میں معاون ہے۔ امریکی محققین نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ کچی، خشک اور تلی ہوئی مونگ پھلی کی نسبت اُبلی ہوئی یا بھنی ہوئی مونگ پھلی میں بیماریوں سے بچانے والے کیمیائی مادے چار گُنا زیادہ پائے جاتے ہیں جو سرطان، ذیابیطس اور دل کے امراض سے بچانے میں ممد ہیں۔ ماہرین کے مطابق مونگ پھلی میں فائیٹو کیمیکلز کی موجودگی کے سبب اِسے اُبالنے اور بھوننے کی صورت میں کیمیکلز میں نمی اور حرارت داخل ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں ایک خاص حد تک مفید اور صحت بخش کیمیائی اجزاء خارج ہوتے ہیں۔ تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مونگ پھلی کو زیادہ پکانے سے اس کے مفید اجزاء ضائع ہوجاتے ہیں۔
٭ ایک رپورٹ میں والدین سے کہا گیا ہے کہ اپنے بچوں کو مصنوعی طورپر تیار کی جانے والی مٹھائیاں یا ٹافیاں کھلانے کی بجائے ایسی قدرتی میٹھی اشیاء کی عادت ڈالیں جو دانتوں کو نقصان پہنچانے کی بجائے فائدہ مند ہیں۔ ان چیزوں میں کھجور اور کشمش بھی شامل ہیں۔ کھجور میں ایک ایسا مادہ بھی ہوتا ہے جو دانت کے اوپر موجود حفاظتی تہہ کو مضبوط بناتا ہے اور دانتوں پرمیل بھی جمنے نہیں دیتا۔ کھجور فلورین سے بھی بھرپور ہوتی ہے اور یہ وہی مادہ ہے جو ٹوتھ پیسٹ میں فلورائیڈ کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ فلورائیڈ مرکب دانتوں کے اینامل کی حفاظت کرنے کے علاوہ انہیں جلد خراب ہونے سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ کشمش میں بھی دانتوں کو مضبوط کرنے والے اجزاء موجود ہوتے ہیں۔ ان دونوں خشک میوہ جات میں ایسے فائٹو کیمیکلز موجود ہوتے ہیں جو منہ میں دانتوں کے لئے مضر جراثیم کا خاتمہ کرتے ہیں اور انہیں دانتوں پر چپکنے سے روکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان میووں میں فائبر یعنی ریشے ، وٹامنز، امینوایسڈز اور معدنیات بھی ملتے ہیں۔ اور ان میں آئرن کی بھی بھر پور مقدار موجود ہوتی ہے جس سے خون کی کمی پوری ہوتی ہے۔ البتہ اِن پھلوں میں شامل گلوکوز اور فرکٹوز سے جسم کو جہاں فوری توانائی ملتی ہے وہاں یہ وزن میں بھی اضافہ کرسکتے ہیں۔ تاہم ان کی ایک اضافی خوبی یہ ہے کہ یہ خون میں کولیسٹرول کی سطح نہیں بڑھاتے۔
٭ امریکہ میں طبی ماہرین نے کہا ہے کہ بادام، مونگ پھلی اور اخروٹ کھانے والی خواتین کو ذیابیطس کی ٹائپ ٹُو بیماری لاحق ہونے کا خطرہ 27فیصد کم ہوتا ہے کیونکہ ان گریوں میں غیرسیرشدہ چکنائی اور کئی دوسرے غذائی اجزاء ہوتے ہیں جو کہ جسم کی انسولین کو استعمال کرنے کی صلاحیت کو نہ صرف بہتر بنادیتے ہیں بلکہ خون میں گلوکوز کو بھی ایک مقررہ حد تک برقرار رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ ماہرین نے یہ نتائج 84 ہزار خواتین کا مطالعاتی تحقیقی جائزہ لینے کے بعد اخذ کئے ہیں۔
٭ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پھیپھڑوں کے سرطان سے محفوظ رہنے کے لئے پستہ کھانا بہت مفید ہے کیونکہ اس میں وٹامن E کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو پھیپھڑوں کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یونیورسٹی آف ٹیکساس کے ماہرین کی زیرنگرانی کی جانے والی اِس ابتدائی تحقیق میں اٹھارہ افراد شامل کئے گئے تھے جو پھیپھڑوں کے سرطان میں مبتلا تھے۔ اِن افراد کو 68؍ گرام پستہ روزانہ کھلایا گیا جس کے نتیجے میں چار ہفتے کے بعد ہی اِن مریضوں کے مرض میں نمایاں کمی سامنے آئی۔ ماہرین نے اِن مریضوں کے خون میں وٹامن E کی مقدار میں نمایاں اضافہ بھی نوٹ کیا۔