خلفاء کی یادوں کی مہک

رسالہ ’’الھدیٰ‘‘ سویڈن کے شمارہ اگست تا اکتوبر 2008ء میں مکرم محمود احمد ورک صاحب نے اپنی بعض یادوں کو بیان کیا ہے۔
ہمارے خاندان میں 1935ء میں ہمارے تایا محترم چوہدری مہتاب الدین ورک صاحب انسپکٹر پولیس نے سب سے پہلے حضرت مسیح موعودؑ کی ایک کتاب پڑھ کر بیعت کی۔ 1954ء میں ہمارے والد صاحب کا وصال ہوا تو تایا جان ایک درخت کا سہارا لے کر روتے رہے لیکن جنازہ میں شامل نہ ہوئے۔ پھر میرے بڑے بھائی مقصود احمد ورک صاحب کو محترم تایا جان مرحوم کے پاس بغرض تعلیم بھجوادیا گیا جہاں انہوں نے احمدیت بھی قبول کرلی۔
مڈل کے بعد میٹرک کے لئے مَیں نوشہرہ ورکاں کے سکول میں داخل ہوا تو وہاں جماعت احمدیہ کی طرف سے ایک دکان میں لائبریری کا انتظام تھا۔ میں نے وہاں پر جانا شروع کیا اور بیعت کی سعادت پائی۔ میٹرک کے بعد لاہور چلا گیا۔ اور وہاں پر ایک ہوٹل میں کیشیر کی ملازمت کے ساتھ شام کو پولی ٹیکنیک میں ڈیڑھ سالہ کورس مکمل کیا۔ پھر اپنے بھائی مقصود احمد ورک صاحب کے پاس سرگودھا چلاگیا جنہوں نے ایک موقع پر حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ سے میرے بارہ میں عرض کیا کہ میں اپنے چھوٹے بھائی کو بیرون ملک بھجوانا چاہتا ہوں۔ حضورؒ نے ازراہِ شفقت فرمایا کہ میری طرف سے میاں طاہر احمد صاحبؒ کو جا کر مل لیں۔ اس طرح حضرت میاں صاحبؒ سے ملاقات ہوئی۔ آپؒ نے مختلف لوگوں سے رابطہ کر کے میرے باہر آنے کا انتظام کیا بلکہ رقم نہ ہونے کی وجہ سے قرضہ حسنہ سے بھی نوازا۔ پہلے ہم ڈنمارک پہنچے جہاں محترم میر مسعود احمد صاحب مرحوم نے ہمیں باپ کی طرح شفقت دی۔ 1979ء میں یوتھے بوری منتقل ہوگیا۔ بعد میں حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ اور حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے دوروں پر خاص خدمت کی توفیق بھی عطا ہوتی رہی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں