خلیفہ وقت کی اطاعت

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 18نومبر 2008ء میں مکرم محمد اسماعیل منیر صاحب کے قلم سے محترم ڈاکٹر سید غلام مجتبیٰ صاحب کی خلیفۂ وقت کی اطاعت کا شاندار نمونہ بیان ہوا ہے۔
محترم ڈاکٹر صاحب کو پاکستان میں سندھ کے محکمہ صحت کے سیکرٹری بننے کی آفر ہو چکی تھی کہ حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کی آواز اُن کے کان میں پڑی کہ ارض بلال میں احمدی ڈاکٹروں کی ضرورت ہے۔ چنانچہ آپ فوراً وقف کرکے میدان عمل میں پہنچ گئے۔ جب غانا میں اپنی منزل مقصود ’’اسکورے‘‘ نامی گاؤں میں پہنچے تو حیران رہ گئے کہ چھوٹا سا گاؤں جس میں بجلی ہے نہ پانی ہے سڑک بھی کوئی نہیں۔ فوراً حضور کی خدمت میں لکھا کہ اس گاؤں میں تو میرے لئے کوئی کام نہ ہوگا۔ مریض کیسے آئیں گے۔ اس لئے فوری طور پر مناسب مقام اور جگہ کی تلاش کی جائے۔ جس پر حضور متفکر ہوئے اور فرمایا کہ دعا کے بعد جواب دیں گے۔ ابھی ایک ہفتہ بھی نہ گزرا تھا کہ ایک دن نماز عصر کے بعد حضورؒ نے اس عاجز کو یاد فرمایا اور حاضر ہونے پر فرمایا کہ ڈاکٹر صاحب کو تار دیدو کہ ’’اسکورے کو نہیں چھوڑنا، اللہ تعالیٰ اسی میں بہت برکت ڈالے گا”۔
ڈاکٹر صاحب تار ملنے پر اسکورے میں ہی دھونی رما کر بیٹھ گئے تو اللہ تعالیٰ کی نصرت کا نزول ہونا شروع ہو گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے حکومت نے احمدیہ ہسپتال کی خاطر اس گاؤں کو بجلی اور پانی سپلائی کردیا اور چند ماہ میں پکی سڑک بھی بن گئی جس پر سرکاری بسیں اس گاؤں کو ملک کے اہم شہر کماسی سے ملاتی تھیں۔ ڈاکٹر صاحب نے احمدیہ ہسپتال کی مستقل عمارت کی بنیادیں کھدوانی شروع کروائیں تو عیسائی حاسدوں نے روڑے اٹکانے شروع کردیئے اور وزیر صحت کے ذریعہ کام بند کرکے ڈاکٹر صاحب کو ملک بدر کرنے کا حکم جاری کروا دیا جس کا ڈاکٹر صاحب نے خداداد ذہانت سے دفاع کیا تو صدر مملکت غانا نے سارے حالات سن کر حکم دیا کہ ڈاکٹر صاحب تو غانا میں رہیں گے، اگر وزیر صحت جانا چاہیں تو انہیں اجازت ہے۔
ہسپتال کی نئی عمارت چند ماہ میں تیار ہوگئی اور پاکستان کے سفیر S.A Moid بھی افتتاح میں شامل ہوئے اور بہت خوش ہوئے کہ ایک پاکستانی ڈاکٹر کو افریقن بھائیوں کی خدمت کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ اب یہی ہسپتال مغربی افریقہ میں نصرت جہاں آگے بڑھو پروگرام کے تحت بہت بڑا ہسپتال ہے جس میں یکصد سے زائد بستر ہیں اور VIP وارڈ بھی الگ ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں