درویش صحابہ کرام:حضرت میاں صدر الدین صاحبؓ

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان (درویش نمبر 2011ء) میں مکرم تنویر احمد ناصر صاحب کے قلم سے اُن 26 صحابہ کرام کا مختصر ذکرخیر شامل اشاعت ہے جنہیں قادیان میں بطور درویش خدمت کی سعادت عطا ہوئی۔
حضرت میاں صدرالدین صاحبؓ ولد میاں رحیم بخش صاحب نے 1894ء سے قبل حضرت مسیح موعودؑ کی بیعت کی سعادت پائی۔ قادیان کی مقامی آبادی میں سے احمدی ہونے والوں میں وہ ابتدائی مخلصین میں شامل تھے۔
آپؓ باوجود ناخواندہ ہونے کے بہت نیک اور متقی بزرگ تھے۔ امانت و دیانت میں قادیان اور اس کے ماحول میں بہت مشہور تھے اور اپنے اور غیر سبھی آپ کے مداح تھے۔ پہلے آپؓ کا پیشہ گھمار کا تھا۔ 1900ء میں منارۃالمسیح کی بنیاد رکھنے کے لئے مٹی کھودکر باہر نکالنے والوں میں آپ بھی شامل تھے۔ بعدمیں آٹے اور دالوں کی دکان کھول لی جو اُن کی امانت و دیانت کی وجہ سے خوب چلی۔ تقسیم ملک سے کچھ قبل کاروبار میں اچانک نقصان کی وجہ سے وہ مقروض ہوگئے اور کاروبار جاتا رہااور آپؓ محض درویشی وظیفہ پر گزارہ کرنے لگے ۔ لیکن آفرین ہے اس اسیّ سالہ بوڑھے کی جواں ہستی پر کہ اس نے زمانہ درویشی ہی میں وہ قرض اس طرح بے باق کیا کہ انہوں نے لنگرخانہ کو آٹے اور دالوں کی سپلائی شروع کردی۔ ساری اجناس وہ اپنے بوڑھے کمزور ہاتھوں سے صاف کرتے اور خود چکی چلاکر دالیں بناتے اوریوں اس پیر فرتوت نے اپنی جھریوں والی کمزور بانہوں کے بل پر سارا قرض اُتار دیا۔ بعض قرض خواہ کہتے تھے کہ آپ کے حالات تبدیل ہوگئے ہیں اس لئے قرض معاف کیا جاسکتا ہے لیکن مرحوم کی غیرت نے اسے گوارا نہ کیا اور سب کو یہی جواب دیا کہ میں قرض کا بوجھ سر پر لئے قبر میں نہیں جانا چاہتا۔
وفات سے چار پانچ سال قبل آپؓ کی بینائی جاتی رہی تھی لیکن آپؓ مسجد میں برابر پہنچتے تھے تاآنکہ ضعفِ پیری نے قدم بالکل ماؤف کردیئے۔
آپ ؓ کو یہ شرف بھی حاصل تھا کہ آپؓ کے ایک بیٹے محترم میاں محمد عبد اللہ صاحب مرحوم نے بھی درویشی کی سعادت پائی جو لنگرخانہ میں نان پز کا کام کرتے رہے۔ جبکہ بیٹی بھی قادیان میں اور ایک بیٹے ربوہ میں مقیم ر ہے۔
حضرت میاں صدرالدین صاحب دراز قد اور خوبصورت خدوخال رکھتے تھے۔ کسی مستقل بیماری کے باعث موسم گرما میں بھی روئی دار واسکٹ پہنتے اور پنڈلیوں پر گرم اُونی پٹیاں باندھتے تھے۔ قریباً 91سال کی عمر میں 4دسمبر 1960ء کو وفات پائی اور بہشتی مقبرہ کے قطعہ صحابہ خاص میں سپرد خاک کئے گئے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں