دکھ درد کے ماروں کا مسیحا بن کر— نظم
(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل، 10؍مارچ 2025ء)
مکرم ڈاکٹر مہدی علی صاحب شہید کی یاد میں روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 28؍جون 2014ء میں مکرم حافظ فضل الرحمٰن بشیر صاحب کی ایک طویل نظم شائع ہوئی ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

دکھ درد کے ماروں کا مسیحا بن کر
تُو شہر میں اُترا کہ نئے دیپ جلائے
کیا تجھ کو خبر تھی کہ تری جان کا دشمن
قاتل کوئی بیٹھا ہے کہیں تیر چھپائے
دیکھے ہیں زمانے میں بہت ظالم و سنگدل
دیکھا نہیں اب تک کوئی مہمان کا قاتل
تھی محبت بھی غضب کی تو عداوت بھی عجیب
تُو جاں کا مسیحا وہ تری جان کا قاتل
گہرا ہے بہت گھاؤ مگر صبر و دعا سے
پہلے بھی تو جھیلے ہیں سو یہ دکھ بھی سہیں گے
قاتل کا جنوں راکھ کا اِک ڈھیر بنے گا
ہم خاک نشیں اوجِ فلک ہو کے رہیں گے

راضی بہ رضا ہیں کبھی ماتم نہیں کرتے
ہم پھر سے محبت کا عَلم لے کے چلے ہیں
قاتل کو خبر دو کہ جہاں خون گرا تھا
اس خاک لہو رنگ میں کیا پھول کھلے ہیں
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ- ڈاکٹر مہدی صاحب کو میں ذاتی طور پر تو نہیں جانتی ہوں لیکن چونکہ میں طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ میں کام کرتی رہی ہوں تو وہاں سے میرا ان کے ساتھ اچھا پیشہ وارانہ تعلق رہا ہے کیونکہ یہ وہاں کیٹ لیب میں اکثر کام کرتے تھے اور انسٹیٹیوٹ کے لیے بہت ساری ڈونیشنز جیسے سٹنٹ اور آلات وغیرہ جو کہ دل کے علاج میں استعمال ہوتے ہیں وہ لے کر اتے تھے۔ ان کا لوگوں کے ساتھ رویہ بہت ہی اچھا اور مخلصانہ ہوتا تھا اور جس روز ان کی شہادت ہوئی تھی اس سے ایک روز پہلے بھی میری ان سے بہت اچھی بات جیت ہوئی تھی۔ میں ان کو کبھی نہیں بھلا سکتی ہوں کیونکہ یہ اخلاقی لحاظ سے بلکہ ہر لحاظ سے بہت ہی اچھے انسان تھے۔ اللہ تعالی ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے امین