رسالہ ’’خدیجہ‘‘ کا شہداء نمبر

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’شہید کا مقام وہ مقام ہے جہاں وہ گویا اللہ تعالیٰ کو دیکھتا اور مشاہدہ کرتا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی ہستی اس کی قدرتوں اور تصرّفات پر وہ اس طرح ایمان لاتا ہے جیسے کسی چیز کو انسان مشاہدہ کرلیتا ہے۔ جب اس حالت پر انسان پہنچ جاوے پھر اس کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جان دینا کچھ مشکل نہیں ہوتا بلکہ اس میں وہ راحت محسوس کرتا ہے۔‘‘ (ملفوظات جلد8صفحہ84)
تاریخ احمدیت میں چند شہید خواتین کے اسماء بھی محفوظ ہیں اُن میں خلافتِ ثانیہ کے دوران مکرمہ زہرہ بی بی صاحبہ، مکرمہ عالم بی بی صاحبہ، مکرمہ جان بی بی صاحبہ، مکرمہ گلاب بی بی صاحبہ، مکرمہ حمیدہ بیگم صاحبہ نیز مکرم عبدالکریم صاحب کی والدہ اور اہلیہ بھی شامل ہیں جنہیں 14؍اکتوبر 1947ء کو قادیان میں شہید کیا گیا۔ 3؍مارچ 1953ء کو انڈونیشیا میں مکرمہ ایڈون صاحبہ، مکرمہ ادنیہ صاحبہ اور مکرمہ چناندام صاحبہ کو شہید کردیا گیا۔
خلافتِ ثالثہ میں مکرمہ رشیدہ بیگم صاحبہ آف سانگلہ ہِل کو 9؍اگست 1978ء کو شہید کردیا گیا۔
خلافتِ رابعہ میں مکرمہ رخسانہ طارق صاحبہ کو مردان میں 9؍جون 1986ء کو، عزیزہ نبیلہ کو چک سکندر میں 16؍جولائی 1989ء کو اور مکرمہ مبارکہ بیگم صاحبہ کو چونڈہ میں 9؍مئی 1999ء کو شہید کیا گیا۔
خلافتِ خامسہ میں مکرمہ ڈاکٹر نورین صاحبہ کو 14؍مارچ 2009ء کو ملتان میں شہید کیا گیا۔
لجنہ اماء اللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘ کا شمارہ نمبر 2 برائے 2010ء ہمارے پیش نظر ہے جو شہدائے احمدیت کے حوالے سے خصوصی اشاعت ہے۔A4 سائز کے ساڑھے تین صد صفحات پر مشتمل اس شمارے میں ڈیڑھ صد صفحات جرمن زبان اور باقی اردو میں ہیں۔ 2010ء تک کے شہدائے احمدیت کے ذکرخیر کے حوالے سے یہ ایک تاریخی دستاویز بھی ہے جس میں حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے شہداء کے حوالے سے چند خطبات بھی شامل ہیں۔ چند دیگر شہداء کا مختصر ذکرخیر اور تصاویر بھی شامل ہے۔
رسالہ ’’خدیجہ‘‘ کی اس خصوصی اشاعت سے چند ایسے شہداء کے حوالے سے لکھے جانے والے نیز زخمیوں اور عینی شاہدین کے بیانات کے حوالے سے محرّرہ مضامین کا خلاصہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘ کی زینت بنایا جارہا ہے جو قبل ازیں اس کالم میں شامل نہیں ہوسکے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں