روزِ ازل سے ہے یہاں موت و فنا کا سلسلہ – غزل

روزنامہ 30 اگست 2010ء میں مکرمہ صاحبزادی امۃالقدوس صاحبہ کی ایک غزل شائع ہوئی ہے۔ اس غزل میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

روزِ ازل سے ہے یہاں موت و فنا کا سلسلہ
سنتے ہیں اس جہاں میں ہے جاری بقا کا سلسلہ
دنیا کی ساری نعمتیں سامنے اس کے ہیچ ہیں
مولا ہمیں تو چاہئے تیری رضا کا سلسلہ
مکر و فریب و شور و شر اعداء کے ہے خمیر میں
اپنے لئے نیا نہیں جور و جفا کا سلسلہ
جانے نجات کب تلک شر سے یہ قوم پائے گی
چلتا رہے گا تا بہ کے اس کی سزا کا سلسلہ
دی یہ صدا شہید نے میری عروس سے کہو
میرے لہو سے مل گیا اس کی حنا کا سلسلہ
دنیا میں پہلی سانس سے آخری وقت تک رہا
میری طلب کا سلسلہ، اس کی عطا کا سلسلہ
نیچا دکھائے شیر کو گرگ کی کیا مجال ہے
کون اسے مٹا سکے جو ہے خدا کا سلسلہ

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں