زمانے میں خیالِ بیش و کم رکھنا ہی پڑتا ہے – نظم

ماہنامہ ’’مصباح‘‘ ربوہ فروری 2006ء میں شامل اشاعت ایک غزل (جو بغیر نام کے شائع ہوئی ہے) میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

زمانے میں خیالِ بیش و کم رکھنا ہی پڑتا ہے
نظر میں راہ کا ہر پیچ و خم رکھنا ہی پڑتا ہے
وفا کی فصل کو ہر دم طراوت کی ضرورت ہے
برائے کِشتِ دل آنکھوں کو نم رکھنا ہی پڑتا ہے
کسی کی بے بسی کے درد کا احساس کرنا ہو
تو خود کو واقفِ فکر و الم رکھنا ہی پڑتا ہے
میں کس کس کو بتاؤں بے نیازی تیری عادت ہے
تعلق کا بھرم تیری قسم رکھنا ہی پڑتا ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں