زندان ہجر میں کوئی روزن نہ باب تھا – نظم
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 25؍اپریل 2006ء میں شائع ہونے والی مکرم چودھری محمد علی صاحب کی ایک نظم سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:
زندان ہجر میں کوئی روزن نہ باب تھا
وہ حبس تھا کہ سانس بھی لینا عذاب تھا
اے حسن تام! علم بھی تُو تھا ، عمل بھی تُو
لوح و قلم بھی تُو ہی تھا ، تُو ہی کتاب تھا
صبح ازل مشیتِ یزداں تھی دیدنی
جس صبح بزم کُن میں ترا انتخاب تھا
اوّل بھی تُو ، اخیر بھی تُو ، تُو ہی درمیاں
تُو تھا پسِ نقاب ، تُو پیش نقاب تھا