سری لنکا میں احمدیت کا آغاز
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 8؍جنوری 2003ء میں شامل اشاعت ایک مضمون میں مکرم منور احمد صاحب کے قلم سے سری لنکا میں احمدیت کے آغاز پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
سری لنکا کا سابقہ نام سیلون ہے۔ اس جزیرہ کی لمبائی 440؍کلومیٹر اور چوڑائی زیادہ سے زیادہ 220؍ کلومیٹر ہے۔ آبادی دو کروڑ سے زائد ہے اور کولمبو اس کا دارالحکومت ہے۔ یہ ملک قدرتی جنگلات، ہاتھیوں کے دیس، پام کے درختوں اور خوبصورت ساحلوں کی وجہ سے سیاحوں کے لئے دلچسپی رکھتا ہے۔ چائے، ربڑ، پان اور ناریل مشہور پیداوار ہیں۔ تامل اور سنہا دو بڑی زبانیں ہیں۔ سنہالی بولنے والے 70فیصد ہیں جو بدھسٹ ہیں۔ تامل بولنے والوں میں ہندو، عیسائی اور مسلمان شامل ہیں۔ کرنسی کا نام روپیہ ہے۔
سری لنکا میں احمدیت کا نفوذ حضرت مسیح موعودؑ کی زندگی میں ہی ہوگیا تھا اور کولمبو کی مرڈانہ مسجد کے خطیب امام حضرت مولانا عبدالعزیز نے اپنی بیعت کا خط بھی 1907ء میں حضرت اقدسؑ کو ارسال کردیا تھا۔ انہوں نے ’’مسلم گارڈین‘‘ کے دسمبر 1907ء کے شمارہ میں احمدیت کے بارہ میں ایک مضمون بھی لکھا تھا۔ اُن کی وفات 1915ء میں ہوئی اور تدفین مرڈانہ کی مسجد کے احاطہ میں کی گئی۔
1915ء میں حضرت صوفی غلام محمد صاحبؓ نے ماریشس جاتے ہوئے کولمبو میں بھی تین ماہ قیام فرمایا اور ’’ینگ لٹریری ایسوسی ایشن‘‘ کے زیراہتمام کئی لیکچرز دیئے۔ 25؍اپریل کو انہوں نے ایک پبلک جلسہ سے خطاب کیا۔ آپؓ کی تقریر کا ترجمہ Mr. T.K.Lye نے کیا۔ خطاب کے بعد مترجم سمیت کئی افراد نے بیعت کی سعادت پائی اور اس طرح کولمبو میں قریباً تیس اراکین پر مشتمل جماعت احمدیہ کا قیام عمل میں آیا۔ اس ابتدائی جماعت کے صدر مکرم T.K.Lye اور سیکرٹری مکرم B.K. Lye تھے جبکہ خزانچی مکرم C.H.Mantara مقرر ہوئے۔
حضرت صوفی صاحبؓ نے سری لنکا کے دوسرے شہر کینڈی میں ’’کینڈی ینگ ایسوسی ایشن‘‘ کے زیراہتمام بھی جلسوں سے خطاب کیا۔ ایک جلسہ کا احوال ’’سیلون انڈی پنڈنٹ‘‘ نے 13؍مئی 1915ء کی اشاعت میں شائع کیا۔ 1920ء میں جماعت سری لنکا نے Slave Island میں جگہ حاصل کرکے ابتدائی مرکز قائم کیا۔
ستمبر 1920ء میں حضرت سردار عبدالرحمن صاحبؓ بھی کولمبو تشریف لے گئے اور ٹاؤن ہال میں پبلک لیکچر دیا۔ مولوی A.P.Ibrahim صاحب سری لنکا میں پہلے احمدی مبلغ انچارج مقرر کئے گئے۔ 1923ء میں نگوموؔ میں دس ممبران کے ساتھ جماعت کا قیام عمل میں آیا اور یہیں پر 1932ء میں پہلی احمدیہ مسجد تعمیر ہوئی جس کے ساتھ وسیع گراؤنڈ اور قبرستان بھی ہے۔ اب یہاں پر ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے۔
10؍اکتوبر 1927ء کو حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ سری لنکا تشریف لائے اور کئی پبلک لیکچرز دیئے اور ایک بدھ راہب اور ایک عیسائی پادری سے مباحثے بھی کئے جن کے نتیجہ میں جماعت کو بہت پذیرائی ملی۔
محترم مولوی بی عبداللہ صاحب 1937ء میں کیرالہ (انڈیا) سے سری لنکا تشریف لائے۔ اس وقت تک کولمبو اور نگومو کے علاوہ گیمپولا میں بھی احمدیہ مراکز قائم ہوچکے تھے۔ انہوں نے 1951ء تک بہت خدمات انجام دیں اور ہر جگہ پہنچ کر احمدیت کا پیغام پہنچایا۔ انہیں عربی، اردو، ملائی، تامل اور انگریزی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔
محترم مولوی محمد اسماعیل منیر صاحب 6؍اگست 1951ء کو سری لنکا تشریف لائے اور 8؍اپریل 1958ء تک وہاں متعین رہے۔ اس دوران ’’اسلامی اصول کی فلاسفی‘‘ کا سنہالی ترجمہ بھی پانچ ہزار کی تعداد میں شائع کیا گیا جس کی اشاعت کا تمام خرچ مکرم ڈاکٹر اے۔سی۔ایم سلیمان صاحب نے اٹھایا۔ کئی دیگر کتب بھی شائع کی گئیں اور ان کتب کی افتتاحی تقاریب میں حکومت کے وزراء اور اعلیٰ افسران بھی شرکت کرتے رہے۔ 1978ء میں مکرم مولوی محمد عمر صاحب بطور مرکزی مبلغ وہاں بھجوائے گئے۔ اسی دوران نگوموؔ کے ایک احمدی محترم رشید احمد صاحب کو شہید کردیا گیا۔
حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے 1983ء میں کولمبوؔ کا دورہ فرمایا اور 1985ء میں محترم ڈاکٹر عبدالسلام صاحب نگوموؔ کے احمدیہ مرکز میں تشریف لائے۔ اس وقت سری لنکا میں پانچ احمدیہ مراکز قائم ہیں اور تین مقامی مبلغین کام کر رہے ہیں۔ نیشنل صدر مکرم NAM Zafarullah صاحب ہیں۔