شبِ تاریک کے پردوں سے سحر ہو جائے – نظم

روزنامہ ’’الفضل ‘‘ربوہ25؍جولائی 2009ء میں شامل اشاعت مکرم عبدالصمد قریشی صاحب کے کلام سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں:

شبِ تاریک کے پردوں سے سحر ہو جائے
میرے مولیٰ مرے گلشن پہ نظر ہو جائے
دور ہو جائیں مرے گھر سے بلائیں ساری
اس کا ہر شہر محبت کا نگر ہو جائے
ختم ہو جائیں سبھی کذب و ریا کی باتیں
حسن و احسان ہے کیا سب کو خبر ہو جائے
کوئی تدبیر کریں دورِ خزاں اب جائے
اس گلستاں پہ بہاروں کا اثر ہو جائے
اے مرے دیس تیری مانگ ستارے سے سجے
تیرا ہر ذرہ حسیں لعل و گہر ہو جائے

اپنا تبصرہ بھیجیں