شیطان سے نجات کا طریق

ماہنامہ ’’تشحیذالاذہان‘‘ ربوہ جنوری 2000ء میں مکرم احمد طاہر مرزا صاحب کے قلم سے ایک چھوٹی سی نصیحت آموز کہانی شامل اشاعت ہے کہ ایک بزرگ کے پاس کچھ عرصہ دین کا علم سیکھنے کے بعد جب ایک شاگرد واپس اپنے گھر جانے لگا تو بزرگ نے پوچھا: کیا تمہارے ہاں شیطان بھی ہوتا ہے؟۔ وہ بولا: شیطان تو ہر جگہ ہوتا ہے۔ پوچھا کہ اگر تم اللہ میاں سے دوستی لگانی چاہو اور شیطان تمہیں گمراہ کرے تو کیا کروگے۔ جواب دیا: شیطان کا مقابلہ کروں گا۔
فرمایا: فرض کرو مقابلہ کرکے اُسے مار بھگایا لیکن دوبارہ وہ راستہ میں آکھڑا ہوا تو پھر…۔ عرض کیا: پھر مقابلہ کروں گا۔
فرمایا: اگر تیسری دفعہ بھی وہ راستہ میں آجائے تو پھر…۔ یہ سن کر طالبعلم پریشان ہوا اور کہا کہ میرے پاس شیطان کا مقابلہ کرنے کے علاوہ اور کیا چارہ ہے۔ بزرگ نے کہا کہ تم ساری عمر شیطان سے مقابلہ ہی کرتے رہے تو اللہ میاں تک کب پہنچو گے۔ طالبعلم لاجواب ہوگیا۔
بزرگ نے پھر پوچھا کہ اگر تم اپنے دوست کو ملنے جاؤ اور اُس کا کتا تمہیں دروازے تک نہ پہنچنے دے تو کیا کروگے۔ شاگرد بولا: کتے کو ماروں گا۔ پوچھا: اگر مارنے سے وہ دور ہٹ گیا لیکن پھر تم پر حملہ کیا تو کیا کرو گے۔ عرض کیا: پھر ماروں گا۔ بزرگ بولے کہ اگر تیسری مرتبہ پھر وہ تم پر حملہ آور ہو تو …۔ جواب ملا کہ پھر اپنے دوست کو آواز دوں گا کہ ذرا باہر نکلو اور اپنے کتے کو پکڑو۔
اس پر بزرگ بولے کہ بس یہی گُر شیطان کا مقابلہ کرنے کا ہے۔ جب بھی تم برائی اور شیطان کا مقابلہ نہ کرسکو تو اللہ میاں سے ہی مدد چاہو۔ شیطان دراصل اللہ میاں کا کتا ہے جس سے اللہ ہی بچاسکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں