عشق کے مکتب میں پڑھتے ہیں وفاؤں کا نصاب – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 6؍اگست 2010ء میں مکرمہ صاحبزادی امۃالقدوس بیگم صاحبہ کی ایک نظم سے انتخاب

عشق کے مکتب میں پڑھتے ہیں وفاؤں کا نصاب
لکھتے رہتے ہیں لہو سے اپنے کچھ رنگین باب
کیسی رنگینی لئے ہے اہلِ دل کی ہر کتاب
بخت پہ اپنے بہت نازاں ہوا رُودِ چناب
اس کے پہلو میں جمی ہیں محفلیں ابرار کی
ہیں رقم اس کی زمیں میں داستانیں پیار کی

میری اس دنیا کے ہر خورد و کلاں کی خیر ہو
مے کدے کی خیر ہو پیرِ مغاں کی خیر ہو
کارواں کی خیر میرِ کارواں کی خیر ہو
خیر ربوہ کی سدا ہو قادیاں کی خیر ہو
دل کے دامن پہ یہ موتی صدق کے جڑتے رہیں
ہم کبھی ماندہ نہ ہوں آگے قدم بڑھتے رہیں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں