مارکوپولو

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 27؍اگست 1999ء میں مکرم وقاص احمد خان صاحب کے قلم سے مارکو پولو کے بارہ میں ایک مختصر مضمون شائع ہوا ہے۔
مارکوپولو 1254ء میں اٹلی کے شہر وینس میں پیدا ہوا۔ اس کا باپ نیکولو پولو تاجر تھا جو 1260ء میں اپنے بھائی میفیو پولو کے ساتھ خان اعظم قبلائی خان سے ملاقات اور تجارتی سفر پر چین روانہ ہوا۔ 1269ء میں دونوں بھائی واپس آئے اور پاپائے روم کو قبلائی خان کا خط پہنچایا جس میں درخواست کی گئی تھی کہ سو پڑھے لکھے پادری چین روانہ کریں تاکہ منگولوں میں مسیحیت کی تبلیغ کی جاسکے۔
جس وقت دونوں بھائی اٹلی پہنچے تو پاپائے روم کا انتقال ہوچکا تھا۔ 1271ء میں یہ دوبارہ چین روانہ ہوئے اور اب ان کے ہمراہ دو پادری اور مارکوپولو بھی تھا۔ پادری جلد ہی سفر کی صعوبتوں سے گھبرا کر واپس لوٹ گئے اور تینوں سیاح 1275ء میں قبلائی خان کے دربار میں حاضر ہوئے۔ مارکو پولو نے جلد ہی بادشاہ کو اپنا گرویدہ کرلیا اور بادشاہ نے اسے اپنا سفیر بناکر برما، کوچین اور ہندوستان بھیجا۔ بعد میں اسے ایک صوبے کا حاکم بھی مقرر کردیا۔
جب سیاحوں کو اپنے وطن کی یاد ستانے لگی تو قبلائی خان ان کی جدائی پر آمادہ نہ ہوتا تھا۔ آخر سترہ برس گزرنے کے بعد اس شرط پر بادشاہ کی اجازت ملی کہ پہلے ایک منگول شہزادی ایران پہنچانے کی مہم سر کریں گے۔ چنانچہ یہ شہزادی کو ایران پہنچاتے ہوئے 24؍برس بعد 1295ء میں اپنے وطن واپس پہنچ گئے جہاں ان کے اہل خانہ نے بھی انہیں پہچاننے سے انکار کردیا۔ لیکن جب انہوں نے اپنے قصے سنائے اور زروجواہر دکھائے تو اُنہیں یقین آگیا۔
1298ء میں وینس کی جنیوا والوں سے لڑائی ہوئی تو مارکوپولو جنگی قیدی بنالیا گیا اور وہ ایک سال جیل میں رہا۔ یہاں اُس نے ایک ساتھی قیدی کو اپنا سفرنامہ لکھوایا جو Travels of the Marcopolo کے نام سے مشہور ہے۔ اس میں مختلف ممالک کی تاریخ اور ان کی رسوم کا حال بیان کیا گیا ہے اور چنگیز خان اور اُس کے پوتے قبلائی خان کے متعلق تفصیلات بھی ہیں۔ بعض داستانوں کی سچائی پر پہلے شبہ کیا جاتا تھا لیکن حالیہ تحقیقات سے ثابت ہوگیا ہے کہ وہ صحیح ہیں۔ مارکوپولو نے 8؍جنوری 1326ء کو وفات پائی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں