محترمہ رسول بیگم صاحبہ
ماہنامہ ’’مصباح‘‘ ربوہ نومبر 2009ء میں محترمہ رسول بیگم صاحبہ اہلیہ محترم عطاء اللہ صاحب درویش قادیان کا ذکرخیر اُن کی نواسی کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
آپ 1924ء میں گاؤں رحمت خان ضلع شیخوپورہ میں محترم میاں مہردین صاحب کے ہاں پیدا ہوئیں۔ آپ کے والد معذور تھے۔ حضرت مصلح موعودؓ نے آپ کو قادیان بلوالیا۔ آپ کی شادی مکرم عطاء اللہ صاحب (درویش) سے ہوئی۔ آپ کو قادیان میں لجنہ میں بطور جنرل سیکرٹری اور سیکرٹری مال خدمت کا موقع ملا۔ پاکستان کے قیام پر سندھ آگئیں اور اپنے خاوند کے ہمراہ مختلف سٹیٹس میں مقیم رہیں۔ ہر جگہ لجنہ کی سالہاسال تک خدمت کی توفیق پائی۔ بشیرآباد سٹیٹ میں دو سال اور مبارک آباد سٹیٹ میں اٹھارہ سال تک صدر لجنہ بھی رہیں۔ مرکز کی ہدایت پر مختلف مجالس کا دورہ کرکے معائنہ کرتیں اور ہدایات دیتیں۔ اس دوران آپ کی مجلس کو متعدد انعامات اور سنداتِ خوشنودی کا حقدار قرار دیا جاتا رہا۔
آپ بے شمار خوبیوں کا مجموعہ تھیں۔ متقی، پرہیزگار، احمدیت کی شیدائی اور ہردلعزیز تھیں۔ جھوٹ سے نفرت، مہمان نوازی اور غریب پروری آپ کا شعار تھا۔ بارہ سال کی عمر سے تہجد شروع کی جو آخری دنوں کی بیہوشی کے علاوہ کبھی قضا نہیں کی۔ آخری بیہوشی میں بھی ہوش آتا تو یہی کہتیں کہ مجھے وضو کروادو تاکہ مَیں نماز پڑھ لوں۔ احمدیوں کے علاوہ کثرت سے غیراز جماعت بھی آپ کو دعا کے لئے کہنے آتے۔ اکثر لوگ اپنے تنازعات آپ سے حل کرواتے اور مختلف امور کے لئے مشورے کرتے۔ آپ غیراز جماعت کے دکھ سکھ میں شریک رہتیں۔ بے شمار بچوں کو قرآن کریم اور اس کا ترجمہ پڑھانے کی توفیق پائی۔ رمضان میں اپنے گھر میں درس کا اہتمام کرواتیں۔ قرآن کریم کا اکثر حصہ زبانی یاد تھا جسے روزانہ الگ کمرہ میں بیٹھ کر دہرایا کرتیں۔ اپنے ذاتی خرچ سے ایم ٹی اے لگواکر خطبہ سنوانے کا انتظام بھی آپ نے کیا ہوا تھا۔ اخبارات و رسائل بھی لگوائے ہوئے تھے۔
18 نومبر 2007ء کو وفات پائی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین ہوئی۔ حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ نے لندن میں نماز جنازہ غائب پڑھائی۔