محترمہ سیدہ بشریٰ بیگم صاحبہ
(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 8؍جولائی 2024ء)
لجنہ اماءاللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘ برائے2013ء نمبر1 میں محترمہ صالحہ درد صا حبہ کے قلم سے محترمہ سیّدہ بشریٰ بیگم صاحبہ کا مختصر تعارف شامل ہے۔
محترمہ سیدہ بشریٰ بیگم صاحبہ27؍جولائی1922ء کو قادیان میں حضرت امّاں جانؓ کے چھوٹے بھائی حضرت میر محمد اسحٰق صاحبؓ کے ہاں پیدا ہوئیں۔ آپ کی والدہ حضرت سیدہ صالحہ بیگمؓ (المعروف اُمّ داؤد) تھیں جو حضرت صوفی احمد جان صاحب لدھیانویؓ کی پوتی اور حضرت پیر منظور محمد صاحبؓ موجد قاعدہ یسرناالقرآن کی صاحبزادی تھیں۔ والدین دونوں ہی نمایاں اوصاف حمیدہ کی حامل بزرگ ہستیاں تھیں۔ بیٹی نے والدین کی صفات حسنہ سے وافر حصہ پایا تھا۔
سولہ سال کی عمر میں محترمہ سیدہ بشریٰ بیگم صاحبہ نے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔اس وقت تک آپ قرآن کریم لفظی ترجمہ اور تفسیر کے ساتھ مکمل پڑھ چکی تھیں۔ حضرت مصلح موعودؓ نے قادیان میں ’’جامعہ نصرت‘‘ کے نام سے دینیات کلاس کا اجرا کیا تھا۔ میٹرک کے بعد سیدہ بشریٰ بیگم صاحبہ نے جامعہ نصرت میں داخلہ لیا۔ چھ سالہ کورس اعلیٰ نمبروں میں پاس کرکے ’’علیمہ‘‘ کی ڈگری حاصل کی۔ بچپن سے دینی تعلیم کا شغف تھا۔ مطالعہ کا ذوق والدین سے ورثہ میں پایا تھا۔ کتب سلسلہ میں سے کوئی نہ کوئی کتاب ہر وقت زیر مطالعہ رہتی تھی۔ لکھنے کا شوق بھی تھا۔ زندگی کے ہر دَور میں لجنہ اماءاللہ کی سرگرم کارکن رہیں۔ 28؍دسمبر1949ء کو جلسہ سالانہ ربوہ کے تیسرے دن حضرت مصلح موعودؓ نے آپ کا نکاح محترم سید سعید احمد صاحب کے ساتھ پڑھایا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مہندی لگانے کے لیے آپ کو قیام گاہ مستورات سے بلایا گیا۔ آپ نے شادی کے دن تک جلسہ کی ڈیوٹی دی۔ 30؍دسمبرکو آپ کے رخصتانہ کی تقریب عمل میں آئی۔