محترمہ غلام فاطمہ صاحبہ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 2؍اپریل 2012ء میں مکرم بشیر احمد صاحب کے قلم سے اُن کی والدہ محترمہ غلام فاطمہ صاحبہ کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے جو 17نومبر 2011 ء کو مونگ میں وفات پاگئیں۔ مرحومہ حضرت منشی احمد دین صاحبؓ کی اکلوتی اولاد تھیں جنہیں 1905ء میں حضرت مسیح موعودؑ کے ہاتھ پر بیعت کی توفیق ملی تھی۔
محترمہ غلام فاطمہ صاحبہ کی شادی 1932ء میں مکرم میاں خوشی محمد صاحب سے ہوئی جو اپنے خاندان میں سے اکیلے احمدی تھے۔ 1947ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی تحریک پر آپ حفاظتِ مرکز کے لئے قادیان چلے گئے اور ایک سال وہاں مقیم رہے۔ اس دوران آپ کی اہلیہ نے اپنے بچوں کا خاص خیال رکھا اور عمدہ تربیت کی۔
محترم غلام فاطمہ صاحبہ بہت غریب پرور، ملنسار، مہمان نواز اور خدمت خلق کا جذبہ رکھنے والی خاتون تھیں۔ گاؤں میں چند مستحق افراد کو مسلسل 25 سال تک کھانا بھجواتی رہیں۔ اُن کو حسب ضرورت دوائیں بھی دیتیں۔ جماعت اور خلیفہ وقت سے والہانہ محبت تھی۔ دعوت الی اللہ کا بہت شوق تھا اور بلاخوف و خطر اس کام میں مصروف رہتی تھیں۔
آپ کو اللہ تعالیٰ نے چھ بیٹوں سے نوازا۔آپ کا ایک پوتا نور احمد شہزاد اور ایک نواسہ محمود احمد خالد بطور مربی سلسلہ خدمت بجالارہے ہیں۔بوقت وفات آپ کی عمر قریباً سو سال تھی۔ تدفین آبائی قبرستان مونگ میں ہوئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں