محترمہ نصیرن بدولہ صاحبہ۔ سرینام
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ5؍اکتوبر 2012ء میں مکرم لئیق احمد مشتاق صاحب مربی سلسلہ کے قلم سے سرینام (جنوبی امریکہ) کی ابتدائی احمدی خاتون محترمہ نصیرن بدولہ (Nasiran Badoella) صاحبہ اہلیہ محترم حسین بدولہ صاحب (سابق نیشنل صدر جماعت احمدیہ سرینام) کا ذکرخیر شائع ہوا ہے جو 23 جون 2012ء کو 87 سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔
محترمہ نصیرن بدولہ صاحبہ یکم جون 1925ء کو سرینام کے ضلع سرامکہ (Saramacca) میں پیدا ہوئیں۔ آپ کے والد حسن محمد صاحب انڈیا سے سرینام آئے تھے۔ سترہ سال کی عمر میں 29؍دسمبر 1956ء کو آپ کی شادی ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایک بیٹی اور چھ بیٹوں سے نوازا۔
8؍نومبر 1965ء کو سرینام میں احمدیت کا پودا لگا۔ اُس وقت محترم مولانا محمد اسحق ساقی صاحب اور محترم مولانا شیخ رشید احمد اسحق صاحب شہر میں جگہ بجگہ مجالس سوال و جواب اور جلسے منعقد کر رہے تھے۔ اسی حوالہ سے اہلِ پیغام کے ایک مرکز میں منعقد ہونے والی نشست میں محترمہ نصیرن بدولہ صاحبہ اپنے بڑے بیٹے مکرم عثمان احمد بدولہ صاحب کے ہمراہ شامل ہوئیں۔ یہاں مجلس میں شرکت کرنے کے بعد کتاب ’’ایک غلطی کا ازالہ‘‘بھی ملی۔ گھر آکر آپ نے ایک ہی نشست میں یہ کتاب دو بار پڑھ لی۔ رات بھر نیند نہ آئی اور پھر اگلی صبح 11 یا 12 نومبر 1956ء کو آپ نے اپنے خاوند سے کہا کہ مَیں تو احمدی ہوگئی ہوں، آپ خود جانیں آپ نے کیا کرنا ہے۔
قبول احمدیت کے بعد آپ صدق دل سے ایمان پر قائم رہیں۔ اپنی ذاتی زمین پر پہلی احمدیہ مسجد اور مشن ہاؤس بنانے کے لئے آپ نے اپنے خاوند کے شانہ بشانہ تعمیراتی کام کیا اور اضافی مالی مدد مہیا کرنے کے لئے کپڑوں کی سلائی بھی کرتی رہیں۔ جون 1961ء میں اس مسجد کی بنیاد مکرم مولانا شیخ رشید احمد اسحق صاحب نے رکھی اور اپریل 1971ء میں اس کا افتتاح مکرم فضل الٰہی بشیر صاحب نے کیا۔ سرینام میں جماعت کے استحکام کے لئے آپ میاں بیوی نے ہر مخالفت کا انتہائی صبر اور اولوالعزمی سے مقابلہ کیا۔ متعدّد مبلغین کی لمبے عرصہ تک اپنے گھر میں خدمت کی توفیق پائی۔ آپ انتہائی نڈر تھیں۔ 1968ء میں ایک مجلس پر بیسیوں شرپسندوں نے احمدیوں پر حملہ کردیا تو آپ نے انتہائی جرأت کے ساتھ مردانہ وار اُن کا مقابلہ کیا۔
طویل عرصہ تک سرینام کی لجنہ اماءاللہ کی صدر کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ 1980ء اور 1983ء میں سرینام میں ہونے والے کریبین ممالک کے جلسوں کے لئے مہمانوں کے لئے ذاتی خرچ پر مرغیاں پالیں اور مہمانوں کے لئے اپنی نگرانی میں کھانا تیار کرواتی رہیں۔ متعدّد افراد کو قرآن مجید پڑھنا سکھایا، بچوں کو نماز اور دینی مسائل سکھانے کا انتہائی شوق تھا۔ 1980ء میں پہلی بار اپنے خاوند، ایک بیٹے اوربہو کے ساتھ قادیان اور ربوہ کی زیارت کی، جلسہ سالانہ میں شامل ہوئیں اور حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ سے ملاقات کا شرف حاصل کیا۔ بعدازاں کئی بار قادیان، ربوہ اور لندن کے جلسوں میں شامل ہوئیں۔ دعوت الی اللہ کا بہت شوق تھا اور سینکڑوں لوگوں تک احمدیت کا پیغام پہنچایا۔ نماز کی پابندی، چندوں کی بروقت ادائیگی اور جماعت کی ضروریات کے لئے کھلے دل سے خرچ کرتی تھیں۔ ہر عید الفطر کے دن ساری جماعت کے لئے گھر سے سویّاں تیار کرکے لاتی رہیں۔ رنگ و نسل اور مذہب کی تمیز کے بغیر صدقہ کرتیں اور ضرورتمندوں کی کھلے دل سے مدد کرتیں۔ شہر سے دُور ایک وسیع ٹکڑا زمین کا خرید کر سینکڑوں جانور پالے ہوئے تھے۔ متعدد لوگوں کو جانور تحفہ میں دیئے اور بیسیوں افراد کو گھر بنانے کے لئے اپنی زمین انتہائی مناسب قیمت پر فروخت کی اور بعض کو مالی مدد بھی کی۔ آپ چونکہ ایک مالدار اور صاحبِ جائیداد خاتون تھیں۔ اس لئے کئی بار جرائم پیشہ افراد کی طرف سے آپ کو شدید مالی نقصان پہنچایا گیا اور جسمانی اذیّت بھی دی گئی لیکن اللہ تعالیٰ آپ کو نوازتا چلا گیا۔ وفات سے چند سال قبل آپ سرینام سے ہالینڈ منتقل ہوگئی تھیں ۔
السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ الحمدللہ بہت زبردست رسالہ ہے- جزاک اللہ