محترمہ گلبانو بیگم صاحبہ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ یکم اگست 2007ء میں مکرمہ م۔جاوید صاحبہ اپنی والدہ محترمہ گلبانو بیگم صاحبہ اہلیہ محترم پروفیسر حبیب اللہ خانصاحب کا ذکرخیر کرتی ہیں۔
محترمہ گلبانو بیگم صاحبہ ممبئی کی رہنے والی تھیں۔ آپ کا تعلق میمن خواجہ ذات سے تھا۔ جب احمدی نہیں تھیں تو پہلی شادی ہوئی لیکن دس سال بعد خاوند کا انتقال ہوگیا۔ اولاد بھی کوئی نہ تھی اس لئے آپ کی بہن سکینہ بائی صاحبہ اہلیہ حضرت سیٹھ عبداللہ اٰلہ دین صاحب آپ کو اپنے گھر حیدرآباد دکن لے گئیں۔ یہاں طاعون پھیلی تو آپ بھی اس کا شکار ہوگئیں۔ ہسپتال میں داخل کروایا گیا جہاں روزانہ طاعون سے اموات آپ کے سامنے ہوتی تھیں۔ یہیں آپ نے خواب میں ایک بزرگ کو دیکھا جنہوں نے فرمایا کہ بیٹی ایمان لے آؤ، اچھی ہوجاؤگی۔ یہ خواب دو تین بار دیکھی تو اپنی بہن سے ذکر کیا۔ انہوں نے حضرت مسیح موعودؑ کی تصویر دکھائی تو آپ نے کہا کہ ایسے ہی بزرگ تھے۔پھر آپ نے بیعت فارم پُر کردیا۔ چند ہی روز میں آپ صحتمند ہوکر گھر واپس لوٹیں۔ پھر آپ کی شادی محترم پروفیسر حبیب اللہ خان صاحب (ابن حضرت مولانا ذوالفقار علی خانصاحبؓ) سے طے پائی۔ اس شادی سے اولاد بھی ہوئی۔
جب تعلیم الاسلام کالج لاہور سے ہوتا ہوا ربوہ منتقل ہوا تو میرے والدین بھی لاہور سے ہوتے ہوئے ربوہ میں منتقل ہوگئے۔ والدہ صاحبہ صوم و صلوٰۃ کی بہت پابند تھیں۔ نماز اشراق بھی باقاعدگی سے پڑھتیں۔ کئی بار اعتکاف بھی بیٹھیں۔ شوال کے روزے بھی رکھتیں۔ آپ نے قرآن کریم بھی پہلی بار شادی کے بعد حضرت مولوی نیر صاحبؓ سے پڑھا۔ پھر خود ترجمہ کے ساتھ پڑھا کرتیں۔ بہت مہمان نواز اور سادہ طبیعت کی مالک تھیں۔ خود سادہ زندگی گزاری لیکن غریب پرور بہت تھیں۔ اپنے بچپن میں صرف چار جماعت تک گجراتی میں تعلیم حاصل کی تھی۔ پھر ہم سے باقاعدہ اردو پڑھنا سیکھا۔ موصیہ تھیں۔ یکم اگست 1999ء کو وفات پائی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین ہوئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں