محترم الحاج محمد شریف کولی صاحب آف گیمبیا

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 7؍جولائی 2001ء میں محترم الحاج محمد شریف کولی صاحب آف گیمبیا کا ذکر خیر مکرم ندیم خالد رانا صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
محترم الحاج محمد شریف صاحب کولی دسمبر 1999ء میں ڈاکار (سینیگال) میں انتقال فرماگئے۔ آپ کو قبول احمدیت کی سعادت 1989ء کے لگ بھگ حاصل ہوئی۔ اس سے قبل آپ کے خاندان کے بہت سے افراد احمدیت قبول کرچکے تھے اور آپ بھی کئی افراد کے زیرتبلیغ بھی رہ چکے تھے۔ لیکن جب آپ نے حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی وہ ویڈیو دیکھی جس میں حضور ایدہ اللہ نے آیت خاتم النبیین کی تفسیر بیان فرمائی ہے، تو آپ نے ازخود بیعت کی سعادت حاصل کرلی اور پھر بڑی سرعت اور اخلاص سے ترقی کرتے چلے گئے اور بہت سے پیدائشی احمدیوں کی اصلاح اور استقامت کا باعث بھی بنے رہے۔ آپ چندہ جات اپنی توفیق سے بڑھ کر ادا کیا کرتے تھے اور ہر تحریک پر لبیک کہتے تھے۔
آپ محکمہ زراعت میں ایک اعلیٰ افسر تھے۔ جب آپ کا قیام لبھےؔ میں تھا تو وہاں پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولت نہیں تھی۔ لیکن جب بھی مقامی جماعت کو گاڑی کی ضرورت پیش آتی تو آپ کو اپنی گاڑی معہ لوازمات پیش کرنے کی سعادت حاصل ہوتی۔ آپ حکومت میں Divisional Coardination Committee کے رُکن بھی تھے اور اس سطح پر بھی آپ ہمیشہ دارالتبلیغ اور سکول کے مفادات کا تحفظ کرتے رہے۔ سکول کے ممبر بورڈ آف گورنر کے طور پر بھی آپ نے نمایاں خدمات سرانجام دیں۔
اپنی ملازمت کے سلسلہ میں کئی بار آپ کو بیرون ملک جانے کا موقع بھی ملا۔ 1993ء میں جب آپ انگلینڈ گئے تو کافی لمبا سفر طے کرکے حضور انور ایدہ اللہ کی اقتداء میں نماز جمعہ ادا کرنے کے لئے تشریف لاتے رہے۔
آپ کے کئی رشتہ داروں کے بچے آپ کے زیرسایہ تعلیم حاصل کرتے رہے ہیں۔ آپ ہمیشہ دیگر سکولوں کے مقابلہ پر جماعتی سکولوں میں تعلیم کو ترجیح دیا کرتے تھے۔ سکول سٹاف نے کسی بچے کے معاملہ میں جب بھی آپ کو بلوایا تو بلاتردّد اور بلاتوقّف تشریف لے آتے۔
آپ کو حج بیت اللہ کی سعادت بھی حاصل ہوئی۔ وہاں کے مقامی رواج کے مطابق حج پر جانے والوں کو بڑی دھوم سے رخصت کیا جاتا ہے۔ آپ نے نمائش سے بچنے کے لئے صرف ایک احمدی کو اس بارہ میں بتایا اور اُن سے وعدہ لیا کہ وہ کسی اَور سے اس کا ذکر نہیں کریں گے۔ اسی طرح جماعتی اجتماعات اور جلسہ ہائے سالانہ میں بھی لمبا سفر طے کرکے شامل ہوتے رہے۔
آپ ذیابیطس کے مریض تھے۔ آخری ایام میں گردوں کی ناکامی کی وجہ سے سرکاری طور پر علاج کے لئے آپ کو سینیگال بھجوایا گیا جہاں آپ کی وفات ہوئی۔ اللہ تعالیٰ آپ کی مغفرت فرمائے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں