محترم امان اللہ خان بلوچ صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 13 مارچ 2010ء میں مکرمہ ص۔ امان صاحبہ نے اپنے والد محترم امان اللہ خان بلوچ صاحب کا ذکر خیر کیا ہے جو 19 دسمبر 2008ء بروز جمعۃ المبارک صرف 48 سال کی عمر میں حرکتِ قلب بند ہوجانے سے وفات پاگئے۔
محترم امان اللہ صاحب پیدائشی احمدی نہیں تھے۔ تقریباً 20 سال دارالصدر ربوہ میں رہائش رکھنے کے بعد جب اُن کا دل مکمل طور پر جماعت کی طرف مائل ہوگیا تو 1999ء میں انہوں نے بیعت کی۔ باقی سارا خاندان جماعت کا شدید مخالف تھا۔ ابتدا میں آپ لالیاں میں بسوں میں کنڈیکٹری کرتے تھے۔ کچھ عرصہ بعد لالیاں کے بس سٹینڈ کے مینجر بن گئے اور بیس سال یہی کام کیا۔ اسی دوران ربوہ میں آپ کی شادی ہوگئی تو آپ ربوہ میں ہی مقیم ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ نے دو بیٹیوں سے نوازا۔
جب آپ احمدی ہوگئے تو گھر والوں نے مخالفت کی انتہا کردی اور احمدیت پر قائم رہنے کی صورت میں جائیداد میں حصہ دینے سے بھی انکار کردیا۔ دوسری طرف احمدی ہونے کی وجہ سے ملازمت سے بھی برطرف کردیئے گئے۔ پریشانیوں نے اتنا گھیر لیا کہ آپ کے دائیں جانب فالج کا حملہ ہوگیا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے شفا عطا فرمادی اور آپ کی ملازمت کا مسئلہ بھی اس طرح حل فرمادیا کہ حفاظت مرکز کے تحت فرائض ادا کرنے لگے۔ جماعت کی خدمت کرنے کا بے حد شوق تھا۔ ڈیوٹی پر وقت مقررہ سے پہلے ہی پہنچ جاتے۔ نہایت ملنسار، خوش اخلاق اور محبت کرنے والے انسان تھے۔ سب سے اپنائیت اور چاہت سے ملتے اور اپنا گرویدہ بنالیتے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں