محترم حکیم محمد افضل فاروق صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 20؍اکتوبر 2011ء میں مکرم محمد ایوب صابر صاحب کے قلم سے اُن کے والد محترم حکیم محمد افضل فاروق صاحب آف اوچ شریف کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
محترم حکیم محمد افضل فاروق صاحب 1927ء میں اوچ شریف ضلع بہاولپور میں محترم حکیم محمد اکرم صاحب کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ کی عمر اٹھارہ سال تھی جب والد کا سایہ سر سے اُٹھ گیا۔ حالات نہایت غریبانہ تھے۔ آپ بڑے بیٹے تھے چنانچہ چھوٹے بھائی اور بہن کی کفالت کی ذمہ داری بھی آپ کے کندھوں پر آگئی۔ میٹرک کرکے آپ قادیان چلے گئے اور دفتر امور عامہ میں بطور کارکن ڈیوٹی دینے کے ساتھ ساتھ تعلیم بھی حاصل کرتے رہے۔ چند سال بعد اپنے آبائی پیشہ حکمت کو اختیار کرلیا۔ اللہ تعالیٰ نے غیرمعمولی شفا آپ کے ہاتھ میں رکھی تھی۔
خدمت دین کا بے حد جذبہ تھا۔ دیگر خدمات کے علاوہ قریباً پچیس سال مقامی جماعت کے صدر کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ تبلیغ بھی خوب کرتے۔ قدیم احمدیہ مسجد کو ازسرنَو تعمیر کروایا اور اپنی ملحقہ زمین سے مربی ہاؤس کے لئے جگہ مہیا کی۔ اگرچہ آپ کا آبائی قبرستان موجود تھا لیکن آپ کے غیرازجماعت رشتہ داروں نے وہاں دیگر احمدیوں کی تدفین کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ چنانچہ آپ نے ایک مناسب رقبہ خرید کر احمدیہ قبرستان بنایا اور اس کی چاردیواری بنواکر اس میں درخت وغیرہ لگوائے۔ 1984ء کے بعد آپ کو اور آپ کے ایک بیٹے کو اسیر راہ مولیٰ رہنے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ 26 ستمبر 2009ء کو آپ کے بیٹے مکرم محمد اعظم طاہر صاحب کی شہادت کا صدمہ بہت ہمّت سے برداشت کیا۔
آپ باجماعت نماز کے پابند اور باقاعدگی سے قرآن کریم کی تلاوت کرنے والے تھے۔ آپ کی وفات 15جون 2010ء کو ہوئی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین عمل میں آئی۔ آپ نے پسماندگان میں پانچ بیٹے اور پانچ بیٹیاں یادگار چھوڑیں ۔