محترم خواجہ سرفراز احمد صاحب
محترم خواجہ سرفراز احمد صاحب ایڈووکیٹ مئی 1929ء میں سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ وہیں سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ انٹر قادیان سے اور بی۔اے مرے کالج سیالکوٹ سے کیا۔ لاء کالج لاہور سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ 1953ء میں قانون کی پریکٹس سیالکوٹ سے شروع کی۔ پھر ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی مقدمات کی پیروی کرتے رہے۔ فوجداری مقدمات میں آپ کو خاص مہارت حاصل تھی۔ ’’کراس ایگزامن‘‘ (Cross Examine) میں آپ کی مہارت مسلّمہ خیال کی جاتی تھی۔ اعلیٰ عدالتوں کے جج صاحبان بعض اوقات آپ سے راہنمائی بھی لیتے تھے اور آپ کی دی ہوئی اتھارٹی کو بغیر حوالہ کے تسلیم کرلیتے تھے۔
آپ ایک سچے انسان تھے اور جھوٹ کو برداشت نہیں کرتے تھے۔ 1974ء کے بعد جماعتی مقدمات کے سلسلہ میں آپ کو غیرمعمولی خدمات کی توفیق ملی جو آخری دن تک جاری رہیں۔ آخری روز بھی آپ جماعتی کیس کے سلسلہ میں لاہور آئے ہوئے تھے۔
1988ء میں اسلم قریشی نے آپ پر قاتلانہ حملہ کیا جس میں آپ شدید زخمی ہوئے اور آپکے جسم پر سات زخم آئے۔ خدا تعالیٰ نے اسکے بعد آپکو معجزانہ زندگی اور صحت سے نوازا۔ آپ مجلس تحریک جدید کے لمبے عرصہ سے ممبر چلے آرہے تھے۔ اپنے شہر و ضلع کی مجالس عاملہ کے رکن بھی رہے۔
22؍مئی 2000ء کو لاہور میں آپ کی وفات ہوئی اور اگلے روز لاہور اور سیالکوٹ میں نماز جنازہ پڑھنے کے بعد نعش ربوہ لائی گئی جہاں نماز جنازہ کے بعد بہشتی مقبرہ میں تدفین عمل میں آئی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی وفات پر محترم ناظر صاحب اعلیٰ کے نام اپنے پیغام میں یہ بھی فرمایا کہ ’’خواجہ سرفراز احمد صاحب جماعت کے عظیم سپوت تھے جن کی خدمات آب زر سے لکھے جانے کے لائق ہیں‘‘۔