محترم رشید احمد خان صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 26؍مئی 2009ء میں محترم رشید احمد خان صاحب کا ذکر خیر مکرم محمد شفیع خان صاحب نے کیا ہے۔
محترم رشید احمد خان صاحب مکرم الطاف حسین خانصاحب کے فرزند تھے جنہوں نے حضرت حافظ مختار احمد صاحب شاہجہانپوری کے توسط سے نوجوانی میں احمدیت قبول کی تھی۔وہ اودھے پورکٹیا ضلع شاہ جہانپور کے بڑے زمیندار تھے لیکن اپنے علاقہ میں پہلے احمدی تھے لہٰذا شدید مخالفت ہوئی اور اُن کے والد نے ان کو گھر سے نکال دیا دیگر عزیزوں نے بھی لاتعلقی کا سلوک کیا تو مجبوراً ہجرت کرگئے اور 7 برس تک محکمہ جنگلات میں ٹھیکیدار کے پاس مزدوری کرتے رہے۔ آخر سات سال بعد والدین نے گھر آنے کی اجازت دیدی۔ واپس آکر انہوں نے خوب تبلیغ کی اور گاؤں کی اکثر آبادی کو احمدی کرلیا۔ ان کی وفات 1959ء میں چنیوٹ میں ہوئی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں مدفون ہیں۔
محترم رشید احمد خانصاحب نے اپنے بزرگ والد محترم الطاف خانصاحب سے تربیت پائی تھی اور بچپن سے ہی تبلیغ کے جذبے سے سرشار تھے۔ آپ 1987ء میں ساڑھے پانچ ماہ تک سانگھڑ جیل میں اسیر راہ مولا رہے۔ پھر ضمانت پر رہائی ہوئی تو جلسہ سالانہ برطانیہ کے موقعہ پر حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ احباب کا مشورہ ہے کہ میں واپس نہ جاؤں بلکہ یہیں اسائلم لے لوں۔ حضورؒ نے فرمایا تم واپس پاکستان جاؤ اور اپنے مقدمات کی پیروی کرو۔ مَیں دعا کروں گا انشاء اللہ تم بری ہو جاؤ گے۔ چنانچہ آپ واپس پاکستان آگئے۔ 14 برس تک قریباً ہر ماہ مقررہ پیشی پر سانگھڑ سے 200 میل کا سفر طے کرکے کراچی ہائیکورٹ میں پیش ہوتے رہے۔ آخر 2001ء میں باعزت بری ہوئے۔
آپ کی وفات 20؍اپریل 2009ء کو بعمر 70 برس ٹورانٹو کینیڈا میں ہوئی۔ موصی تھے۔ جنازہ پاکستان لایا گیا اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین عمل میں آئی۔ مرحوم نے 7 بیٹے اور 3 بیٹیاں چھوڑی ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں