محترم سیّد عبدالحی شاہ صاحب

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 11 ستمبر 2020ء)

ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ربوہ ستمبر واکتوبر 2012ء کا شمارہ مکرم سیّد عبدالحی شاہ صاحب مرحوم کی یاد میں خصوصی اشاعت کے طور پر شائع کیا گیا ہے۔
مکرم آغا سیف اللہ صاحب سابق مینیجر و پبلشر الفضل اپنے مضمون میں لکھتے ہیں جب کبھی حضرت قاضی محمد نذیر صاحب سے ملنے جاتا تو اکثر محترم شاہ صاحب کو سامنے بیٹھے مصروف تحریر پاتا۔ آپ نہایت یکسوئی اور تسلسل کے ساتھ لکھتے چلے جاتے۔ آپ کا طرزعمل اَن تھک محنت، مستقل مزاجی اور احترامِ بزرگان کا عکاس تھا۔کبھی دورانِ کام اُن کی طرف سے اکتاہٹ یا بے چینی کا اظہار نہیں دیکھا۔بڑے ہی جفاکش اور علوہمّت انسان تھے۔
آپ الفضل بورڈ کے صدر تھے۔ بائیس سال سے زائد مجھے آپ کے ماتحت کام کرنے کا موقع ملا۔ بارہا ملنا رہتا اس لیے ایک قریبی تعلق پیدا ہوگیا تھا۔ مشکل ترین حالات میں بھی اپنے فرائض کی تکمیل کی غرض سے کوئی نہ کوئی تدبیر کرنے میں کامیاب ہوجاتے۔ الفضل کی اشاعت پر پابندی لگی تو اشتہارات اور کاغذی کوٹہ پہلے ہی بند ہوچکے تھے۔ مقدمات بھی بنائے گئے، ادارے کے مالی حالات بھی اچھے نہ تھے۔ ان حالات میں مختلف رسالوں کے ضمیمہ جات کے ذریعے الفضل کے خلا کو پُر کرنے کی کوشش بھی کی گئی۔ ایک طویل عرصے تک آپ کے ماتحت کام کرنے پر کبھی طعن وتشنیع یا ناجائز سرزنش سے واسطہ نہیں پڑا۔ ادارہ الفضل کو مالی اور انتظامی لحاظ سے مستحکم بنانے میں آپ کا بہت دخل ہے۔صلہ رحمی آپ کا شعار تھا۔ مقدمات کی پیشی کے لیے جانا ہوتا یا جب بھی دیگر کارکنان کے ہمراہ ہوتے تو آپ کی کوشش ہوتی تھی کہ آپ کے لیے کوئی امتیازی سہولت نہ پیدا کی جائے۔
آپ کی مجھ پر کرم فرمائیوں کی ایک وجہ یہ تھی کہ آپ کو پتہ تھا کہ میرے آبائی خاندان میں کوئی احمدی نہیں ہے۔ چنانچہ میرے بچوں کے رشتے طے کرانے میں معاونت اور خوشی کی تقریبات میں شرکت کرتے رہے۔ لیکن اس ذاتی تعلق کی وجہ سے کبھی آپ نے دفتری امور میں صرفِ نظر سے کام نہیں لیا۔ لوگوں کی رقوم کو ہمیشہ امانت سمجھا اور اُن کے صحیح مصرف کو ہرحال میں فوقیت دی۔ ذاتی تعلق میرے لندن آنے کے بعد بھی قائم رکھا۔ اکثر فون کرتے۔ لندن آتے تو ملاقات کا وقت عنایت کرتے۔ آخری دفعہ آئے تو بڑی تکلیف اٹھاکر میرے گھر پانچویں منزل پر بذریعہ لفٹ تشریف لائے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں