محترم سیٹھ محمد یوسف صاحب شہید

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 21اگست 2009ء میں مکرم شریف احمد صاحب دیڑھوی کے قلم سے محترم سیٹھ محمد یوسف صاحب سابق امیر ضلع نوابشاہ کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔ قبل ازیں 3دسمبر 2010ء کے شمارہ کے اسی کالم میں آپ کا تفصیلی ذکر کیا جاچکا ہے۔

سیٹھ محمد یوسف شہید نوابشاہ

مضمون نگار لکھتے ہیں کہ خاکسار 1951ء میں کراچی سے آکر کرونڈی ضلع خیرپور سندھ میں آباد ہوا۔ اُس وقت صوبہ سندھ میں 2 ڈویژن یعنی خیرپور اور حیدرآباد تھے۔ خیرپور ڈویژن میں صرف ایک ہی مربی محترم مولوی غلام احمد صاحب فرخ تھے۔ اپنے وقت میں انہوں نے بہت کام کیا۔ اُن کا ہیڈکوارٹر باندھی گوٹھ حاجی عبدالرحمن صاحب ڈاہری میں تھا۔ محترم فرخ صاحب نے 1956ء میں ڈویژنل سطح پر خدام الاحمدیہ کے اجتماع کی بنیاد رکھی۔ محترم حاجی صاحب پہلے ضلعی اور پھر علاقائی قائد بن گئے تو اُن کی قیادت میں یہ اجتماع ہر سال باقاعدگی سے منعقد ہونے لگے۔ خاکسار 1953ء میں قائد مقامی پھر قائد ضلع اور پھر قائد علاقہ خیرپور بنا۔ محترم مولوی صاحب نے نوجوانوں کی جو ٹیم تیار کی اس میں محترم حاجی صاحب کے ساتھ محترم ڈاکٹر فقیر محمد صاحب مرحوم، محترم عبدالہادی صاحب چانڈیو، محترم سیٹھ محمد یوسف صاحب اور خاکسار بھی شامل تھے۔ ہم میں سب سے کم عمر محترم سیٹھ صاحب تھے۔ شروع شروع میں اجتماع کا تمام خرچ محترم حاجی صاحب ہی کرتے تھے۔ بعد میں مجالس کے اصرار پر خدام الاحمدیہ نے اس خرچ میں حصہ لینا شروع کیا۔ پھر جب محترم حاجی صاحب انصاراللہ میں چلے گئے تو خرچ کے لحاظ سے یہ خدمت محترم سیٹھ محمد یوسف صاحب کے حصہ میں آئی اور آخر وقت تک جاری رہی۔
میرا تعلق محترم سیٹھ صاحب سے 1956ء سے ہے۔ چند سال میں جماعت نواب شاہ میں اور ڈویژن میں آپ نے ایک خاص مقام حاصل کرلیا۔ آپ کی مالی معاونت مجھے کبھی نہیں بھول سکتی۔ جب خاکسار 1973ء میں انصار میں چلا گیا تو آپ کو پھر قائد علاقہ نامزد کر دیا گیا۔ ساتھ ہی آپ صدر مقامی جماعت اور امیر ضلع کے طورپر بھی خدمت کرتے رہے۔
1969-70ء میں خاکسار کو مالی تنگی کی وجہ سے بہت پریشانی پیش آئی۔ ایک دن دوپہر کے وقت محترم سیٹھ صاحب سات آٹھ دوستوں کو ساتھ لے کر کرونڈی میرے پاس پہنچ گئے اور بتایا کہ ہم میں سے ایک دوست نے آپ کے متعلق خواب دیکھی ہے کہ کھیت میں آپ کی گندم کٹی پڑی ہے اور ہم کہتے ہیں کہ چلو شریف صاحب کی گندم کو مل کر اکٹھا کردیں۔ اس لئے ہم سب آپ کے پاس آئے ہیں۔ یہ واقعہ آپ کی عظمت بتانے کے لئے بہت کافی ہے۔
جب خاکسار 1963ء میں قائد ضلع مقرر ہوا تو ضلع خیرپور کے اجتماع کرونڈی میں شروع کئے۔ محترم سیٹھ یوسف صاحب کا یہاں بھی ہر طرح کا تعاون شامل رہا۔ 1973ء میں جب احمدیوں کی مخالفت شروع ہوئی تو آپ نے اپنی ذاتی زمین کا رقبہ جو نوابشاہ شہر کے اندر آگیا تھا جس کی قیمت اُس وقت بھی لاکھوں روپے تھی، احمدیہ قبرستان کے لئے وقف کردیا۔ آپ روزانہ اس میں جاتے اور دیکھ بھال کرتے۔ چنانچہ یہ قطعہ زمین بہت خوبصورت بنادیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں