محترم صوبیدار محمد خان ملک صاحب

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 14 اپریل 2025ء)

بابا دوالمی اپنے دو بھائیوں کے ہمراہ سلطان محمدغوری کے زمانہ میں دوالمیال آئے تھے اور اُن کی آل کی نسبت سے یہ علاقہ دوالمیال کہلایا۔ دو قریبی گاؤں تترال اور وعولہ اُن کے دو بھائیوں نے آباد کیے تھے۔ بابا دوالمی کا شجرۂ نسب حضرت علیؓ کے بیٹے حضرت عباسؒ سے جاملتا ہے۔ دوالمیال کے پہلے احمدی حضرت حافظ شہباز صاحبؓ بابا دوالمی کی ذرّیت سے ہیں۔ حضرت حافظ صاحبؓ اگرچہ دنیاوی طور پر لاولد تھے لیکن آپؓ کی روحانی اولاد بکثرت دنیابھر میں موجود ہے۔ آپؓ کے ایک بھائی حضرت بہاول بخش صاحبؓ تھے جن کے پوتے محترم صوبیدار محمد خان ملک صاحب ابن جعفرخان صاحب کا ذکرخیر صوبیدار صاحب کے بیٹے مکرم ریاض احمد ملک صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ربوہ 31؍جنوری2014ء میں شامل اشاعت ہے۔

ریاض احمد ملک صاحب

محترم صوبیدار صاحب نے قرآن کریم حضرت حافظ شہباز صاحبؓ سے پڑھا تھا۔ آپ کی تعلیم پرائمری تک تھی لیکن احمدیت کا وسیع مطالعہ تھا۔ پھر فوج میں ملازمت کے دوران مزید تعلیم حاصل کی۔ جنگ عظیم اوّل میں حصہ لیا اور وائسرائے کمیشن حاصل کرکے نائب صوبیدار کی پنشن حاصل کی۔ پھر حیدرآباد دکن کی ریاست میں راجہ کی فوج میں بطور انسٹرکٹر ملازم رہے۔ جب دوسری جنگ عظیم شروع ہوئی تو دوبارہ فوج میں بلالیے گئے اور پھر صوبیدار کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔ جس کے بعد گاؤں میں کپڑے کی دکان شروع کردی اور جب تک نظر ٹھیک رہی، خود کام کرتے رہے۔ جماعتی اور سماجی خدمات شوق سے ادا کرتے۔ چندے ہمیشہ باقاعدگی سے ادا کرتے اور سادہ زندگی بسر کرتے۔
آپ ایک فدائی احمدی تھے۔ دوالمیال میں رواج تھا کہ مکان کی چھت میں ڈالے گئے شہتیر وغیرہ پر خاندان کے افراد کے نام کندہ کیے جاتے تھے لیکن 1925ء میں آپ نے اپنا مکان تعمیر کیا تو شہتیر پر حضرت مسیح موعودؑ کے دعائیہ اشعار لکھواکر پھر اپنا نام لکھا جس کے آگے ’خادمِ مسیح موعود‘ لکھوایا۔ دعوت الی اللہ کا بےحد شوق تھا۔ آپ نے تالاب کے کنارے ایک بیٹھک بنوائی جو آج بھی موجود ہے اور اس پر حضرت مسیح موعودؑ کے الہامات کندہ ہیں۔ یہاں احمدیہ لٹریچر موجود رہتا اور مسافروں سے تبلیغی گفتگو بھی جاری رہتی۔ مہمان نواز اس قدر تھے کہ رات کو پہلے مسافر کو کھانا کھلاتے اور پھر خود کھاتے۔ جس شام کوئی مسافر نہ آتا تو اُداس ہوجاتے۔ ایک بار ایک مسافر ایسا آیا جو آپ کا بستر لے کر رات کو ہی غائب ہوگیا۔ صبح علم ہوا تو بہت بشاشت سے کہنے لگے کہ شاید اس کو ضرورت ہوگی۔ کچھ دیر کے بعد گاؤں کا ایک آدمی جو آپ کے بستر کو پہچانتا تھا، اُس آدمی کو بستر سمیت پکڑ کر لے آیا لیکن آپ نے اُسے معاف کردیا۔ ایک بار اپنی گرم رضائی مسافر مہمان کو دے دی اور خود کمبل میں رات گزار دی۔ آپ دوسروں کی خوشی میں بھرپور شامل ہوتے اور تکلیف میں مددگار بن جاتے۔ جانوروں کا بھی بہت خیال رکھتے۔
آپ نے دو شادیاں کیں۔ دوسری بیوی سے اللہ تعالیٰ نے تین لڑکے اور دو لڑکیاں عطا فرمائیں جو دنیاوی لحاظ سے خوشحال ہونے کے ساتھ دین کی خدمت میں بھی پیش پیش ہیں۔ 31؍اکتوبر1979ء کی رات اچانک حرکت قلب بند ہوجانے سے محترم صوبیدار صاحب کی وفات ہوئی۔

محترم صوبیدار محمد خان ملک صاحب” ایک تبصرہ

  1. برآے مہربانی احمدیہ دارالذکر دوالمیال۔کے مینار جو مینار قادیان کی کاپی ہے اسکا مضمون اور تصویر مجھے ضرورت ہے۔وہ مجھے بھیجیں یا بتائں کہاں سے مل سکتی ہے۔
    الفضل ڈائجسٹ کی کاوش قابل ستائش ہے۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ امین

اپنا تبصرہ بھیجیں