محترم ملک غلام محمد صاحب معلّم وقف جدید
(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 17؍اپریل 2023ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ربوہ 21؍نومبر2013ء میں مکرم بشارت احمد ملک صاحب کے قلم سے اُن کے پھوپھا مکرم ملک غلام محمد صاحب معلّم وقف جدید کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
محترم ملک غلام محمد صاحب کی پیدائش قریباً 1931ء میں لودھراں میں ایسے گھرانے میں ہوئی جو اپنے علاقے میں اکیلا احمدی گھرانہ تھا۔ آپ محترم ملک عبدالرحمٰن صاحب کے اکلوتے بیٹے تھے۔ گھریلو ماحول زمیندارانہ تھا لیکن آپ کو دنیاداری سے رغبت نہ تھی۔ بچپن سے ہی نماز پڑھنے اور قرآن سیکھنے کا بےحد شوق تھا۔ حضرت مسیح موعودؑ کی کتب ہمیشہ زیرمطالعہ رکھتے۔ تیرہ سال کی عمر سے باقاعدہ تہجدگزار تھے۔ پہلے قادیان میں اپنے والد محترم کے ہمراہ اور پھر ربوہ میں جلسہ سالانہ میں شامل ہوتے رہے۔حضرت مصلح موعودؓ سے ایک ملاقات میں اپنی زندگی وقف کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تو حضورؓ نے آپ کو سندھ کی زمینوں پر بھجوادیا۔ 1957ء میں جب تحریک وقف جدید کا اعلان ہوا تو آپ کی درخواست پر حضورؓ نے بطور معلّم آپ کے نام کی منظوری عطا فرمائی اور اس طرح آپ کا شمار وقف جدید کے ابتدائی معلّمین میں ہوتا ہے۔
جب مَیں نے جامعہ سے شاہد کرکے میدان عمل میں قدم رکھا تو آپ نے مجھے دو نصائح کیں۔ اوّل فرمایا کہ دعا سے کبھی غافل نہ ہونا سب کام اسی سے ہوں گے۔ اور دوم یہ کہ مطالعہ کثرت سے کرنا تو تبلیغ اور تربیت کا کام آسان ہوجائے گا۔
آپ کا دینی علم بہت گہرا تھا۔ علمی نکات سے دوسروں کے علم میں اضافہ کرتے۔ حافظہ بھی کمال کا تھا۔ علم کلام کے سینکڑوں حوالے اور ‘درّثمین’ و ‘کلام محمود’ کا اکثر کلام ازبر تھا۔ اپنی بات کو شعروں سے مزین کرکے پیش کرتے۔
بہت سادگی پسند تھے اور تکلّفات سے کوسوں دُور تھے۔ صاف ستھرا سفید لباس پسند کرتے۔پُروقار طبیعت کے مالک تھے۔ پگڑی کا استعمال کرتے۔ گھر سے باہر کبھی ہم نے آپ کو ننگے سر نہیں دیکھا۔ مجھے بھی نصیحت کی کہ گھر سے باہر مناسب لباس میں ہمیشہ ٹوپی اور بوٹ پہن کر نکلا کروں۔
آپ ہمیشہ تقویٰ کی باریک راہوں پر گامزن رہے۔ ایک جلسہ سالانہ پر آپ کی ڈیوٹی لنگرخانے سے کھانا حاصل کرنے کے لیے پرچی دینے پر تھی۔ مَیں پرچی بنوانے گیا تو گھر میں موجود مہمانوں کی تعداد سے دو زائد بتائی۔ آپ نے کہا کہ تم نے دو مہمان زائد بتائے ہیں۔ خاکسار نے وضاحت کی کہ دو مزید مہمان آنے والے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ پرچی بنوانے کے وقت تو وہ نہیں آئے اس طرح یہ غلط بیانی ہوجاتی ہے جو تقویٰ کی باریک راہوں کے خلاف ہے۔ اس سے خدا ناراض ہوجاتا ہے۔ یہ حضرت مسیح موعودؑ کا لنگر ہے جس میں خدا نے بہت برکت رکھی ہے۔ اگر مزید مہمان آبھی گئے تو یہی کھانا اُن کے لیے کفایت کرے گا۔
اس طرح آپ نے عملاً میری اصلاح کرکے تقویٰ کی طرف توجہ دلائی۔ آپ کی اولاد بھی کسی نہ کسی رنگ میں خدمتِ دین کی توفیق پارہی ہے۔