محترم میاں اقبال احمد صاحب ایڈووکیٹ راجن پور
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 15؍اکتوبر 2003ء میں مکرمہ مبشرۃالرحمن صاحبہ اپنے چچا محترم میاں اقبال احمد صاحب ایڈووکیٹ راجن پور کا ذکر خیر کرتے ہوئے لکھتی ہیں کہ آپ 1942ء میں مکرم میاں عنایت محمد صاحب کے ہاں ضلع بہاولنگر کے چک نمبر 9 بخشن خان میں پیدا ہوئے۔ تعلیم الاسلام کالج ربوہ سے B.A. کرکے کراچی سے لاء کی ڈگری حاصل کی اور M.A. اسلامیات بھی اسی دوران کرلیا۔ پھر اپنے والدین کے ہمراہ راجن پور منتقل ہوگئے۔ 23؍اپریل 1961ء کو حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ کے دست مبارک پر بیعت کی سعادت پائی۔
آپ اخلاق حسنہ کے پیکر تھے۔ بہت نڈر، مخیر، ملنسار اور ہردلعزیز شخصیت تھے۔ کئی یتیم بچے آپکی کفالت میں تھے۔ جماعت سے بھی بہت محبت تھی۔ اپنے چیمبر میں حضرت مسیح موعودؑ اور خلفاء کی تصاویر آویزاں کر رکھی تھیں اور لٹریچر بھی موجود رہتا۔ وہاں آنے والے مؤکلوں اور دوسرے افراد کو دعوت الی اللہ کرتے رہتے۔ ایک بار بتایا کہ راجن پور کا کوئی ایسا معروف شخص نہیں ہے جو یہ کہہ سکے کہ اُسے میاں اقبال نے احمدیت کا پیغام نہیں پہنچایا۔
تقریباً بیس سال امیر ضلع کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ احمدی گھرانوں کا خاموشی سے جائزہ لیتے اور حسب ضرورت مدد کرتے۔ مرکز سلسلہ سے آنے والوں کی بہت عزت اور خاطر کرتے۔ حتی کہ ضرورت ہو تو رات کو اُن کا پہرہ بھی خود دیا کرتے۔ خدا تعالیٰ پر بے حد توکّل تھا اور خدا تعالیٰ بھی آپکو اپنے پیار کے نشان دکھاتا رہتا تھا۔ جس محفل میں موجود ہوتے وہ کشت زعفران بن جاتی لیکن جب نمازیں پڑھتے تو بہت گریہ و زاری کے ساتھ دعائیں کرتے۔ بہت بے تکلّف تھے۔ ہر ماحول میں ڈھل جاتے۔ خلافت سے بے انتہا محبت تھی ۔