محترم نصیرالدین شیخ صاحب
’’نصیرالدین شیخ کو قریب قریب تمام فنونِ لطیفہ سے جو شغف ہے اس نے ان کی شاعری کو مثبت انداز میں متاثر کیا ہے۔ …‘‘ یہ تبصرہ جناب احمد ندیم قاسمی کے حوالے سے جناب نصیرالدین شیخ کے شاعری مجموعے ’’شاخ نمو‘‘ کے فلیپ پر دیگر اہل قلم کے تبصروں کے ساتھ شامل اشاعت ہے۔
مکرم ناصر احمد خالد صاحب اپنے مضمون مطبوعہ روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 30؍ ستمبر 1997ء میں رقمطراز ہیں کہ جناب نصیرالدین شیخ صاحب نہایت اعلیٰ پایہ کے مصور بھی تھے اور ان کی مصوری کی نمائش 95ء میں الحمرا آرٹ گیلری لاہور میں ہوئی جس کا افتتاح پنجاب اسمبلی کے سپیکر جناب محمد حنیف رامے نے کیا۔
جناب نصیر الدین شیخ پوسٹ ماسٹر جنرل کے عہدہ جلیلہ پر فائز رہے۔ 30؍ اگست 1997ء کو آپ کی وفات ہوئی اور احمدیہ قبرستان ماڈل ٹاؤن لاہور میں تدفین ہوئی۔ وفات سے قبل آپ اپنے دوسرے مجموعہ کلام کی اشاعت کا اہتمام کررہے تھے۔ آپ کے کلام سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں:-
بامِ ازل سے دیکھئے تو جانئے نصیر
قوسِ زماں کا عکس ہے قوسِ مکان بھی
……………………
سوچ کی انجمن آرائی کا عالم ہے عجب
حضرتِ دل کا بھری دنیا میں تنہا ہونا
……………………
رموزِ زیست کا قائم حجاب رہنے دو
اگر سراب ہے ہستی، سراب رہنے دو
……………………
سرابِ زیست کو موجِ رواں سمجھ بیٹھا
مرے سفر میں یہی اک مقام مشکل تھا
رہِ وصال میں دیوار قد آدم تھی
مرا وجود میری آگہی میں حائل تھا