محترم پروفیسر ڈاکٹر عبدالسلام صاحب

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 26؍ اگست 2022ء)

محترم ڈاکٹر عبدالسلام صاحب کے بارے میں معروف احمدی سائنس دان مکرمہ منصورہ شمیم صاحبہ کی ایک تقریر کا اردو ترجمہ مکرم راجا نصراللہ خان صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 30؍اکتوبر2013ء میں شائع ہوا ہے۔

مضمون نگار بیان کرتی ہیں کہ میں نے بچپن میں ایک چھوٹی سی کتاب ’’پہلا احمدی مسلمان سائنسدان عبدالسلام‘‘ (مرتبہ مکرم محمود مجیب اصغر صاحب) پڑھی تو لفظ ’’پہلا سائنس دان‘‘ میرے ذہن میں چمٹ گیا اور یہ چیز شعوری یا غیرشعوری طور پر مجھے فزکس کے میدان کی طرف لے گئی۔

انجینئر محمود مجیب اصغر صاحب

مجھے ڈاکٹر صاحب سے بالمشافہ ملاقات کا کبھی موقع نہیں ملا لیکن مَیں نے اُن کے قائم کردہ ادارے ICTP (واقع ٹریسٹ۔ اٹلی)سے 2000ء میں تھیوریٹیکل ہائی انرجی کورس کا ایک سال کا ڈپلومہ مکمل کیا۔ یہاں تعلیم نے مجھے فزکس میں پی ایچ ڈی کرنے کا موقع بھی دیا۔ وہاں کی پُرسکون اور پُرسکوت لائبریری کا ماحول مجھے سب سے زیادہ متأثر کرتا تھا جہاں بغیر کسی خلل کے آپ اپنی توجہ مرکوز رکھ سکتے ہیں اور کھڑکیوں سے نظر آنے والے خوبصورت مناظر اُس وقت بےحد راحت افزا محسوس ہوتے جب Equations حل کرتے کرتے تھکان اور گھٹن محسوس ہونے لگتی۔ اس مرکز نے بہت سے نوجوانوں کو مستقبل سنوارنے میں مدد کی۔ ڈاکٹر مجاہد کامران (وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی لاہور) اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ ’’سلام نسل، رنگ اور مذہب سے بےنیاز ہوکر ساری عمر لوگوں کے مددگار رہے۔ وہ ہمیشہ بڑی خاموشی سے لوگوں کی مدد کیا کرتے تھے۔ سلام کی نمایاں ترین نیکیوں اور خوبیوں میں سے ایک یہ تھی کہ وہ نئی نسل کے لیے بہت پیار اور شفقت رکھتے تھے۔ وہ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرتے اور اگر اُن میں کوئی چمک یا چنگاری دیکھتے تو وہ اُن کی فوری طور پر خلوصِ دل سے حوصلہ افزائی اور پذیرائی کرتے۔ یہ سب کچھ وہ بےغرضانہ اور بدلے میں کسی قسم کی توقع رکھتے بغیر کرتے۔‘‘ ڈاکٹر عبدالسلام کی وفات کے بعد اُن کی عظیم نیکی ICTP کے ذریعے جاری ہے۔
ڈاکٹر عبدالسلام نے اپنے ایک خطاب میں کہا کہ جب ایڈنبرا میرے خیالوں کی آماجگاہ تھا تو وہاں 1963-64ء میں پروفیسرThomas Kibbleنے مجھے برطانوی سائنسدان پروفیسر Peter Higgs کے تجویز کردہ Higgs Mechanism کے بارے میں پڑھایا جسے بعدازاں مَیں نے وین برگ کے ساتھ مل کر یونیفائیڈ الیکٹروویک نظریہ کی سیمٹری توڑنے کے لیے استعمال کیا اور نتیجۃً ہمیں نوبیل انعام ملا۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ 4؍جولائی 2012ءکو سرن لیبارٹری (جنیوا۔ سوئٹزرلینڈ) میں جن سائنسدانوں نے کئی سال کی محنت شاقہ کے بعد ہِگزبوسان کی دریافت کا اعلان کیا اُس ٹیم میں مضمون نگار بھی شامل تھیں۔ وہ بیان کرتی ہیں کہ میرے خیال میں حق پرست سائنسدان وہ لوگ ہیں جو سچے دل سے براہ راست قرآن کریم کی تعلیمات کی پیروی کرتے ہیں۔ وہ ہمہ وقت کائنات کے بھیدوں کے متعلق غوروفکر کرتے ہیں اور دقیق مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس عمل کو مسلسل جاری رکھتے ہیں۔ چنانچہ ڈاکٹر عبدالسلام صاحب تحریر کرتے ہیں:
’’دمشق یونیورسٹی کے ڈاکٹر محمد اعجاز الخطیب کے مطابق اس قول سے بڑھ کر سائنس کی اہمیت پر زور نہیں دیا جاسکتا کہ قرآن کریم میں اڑہائی صد آیات قانون سازی سے متعلق ہیں جبکہ ساڑھے سات صد آیات جو قرآن کریم کا قریباً آٹھواں حصہ ہیں، مسلمانوں کو تاکید کرتی ہیں کہ وہ قدرت (Nature)کا مطالعہ کریں، اس پر تدبّر کریں، عقل اور دلیل (Reason) کا بہترین استعمال کریں اور سائنسی جدوجہد (Enterprise) کو معاشرتی زندگی کا لازمی جزو بنالیں۔‘‘
پیغمبراسلامﷺنے فرمایا کہ ’’ہرمسلمان عورت اور مرد کا لازمی فریضہ ہے کہ وہ علم حاصل کرے۔‘‘
ڈاکٹر عبدالسلام صاحب مزید لکھتے ہیں کہ ’’مَیں ایک مسلمان اور باعمل مسلمان ہوں۔ مَیں مسلمان ہوں کیونکہ مَیں قرآن کریم کے روحانی پیغام پر ایمان رکھتا ہوں۔ سائنسدان کی حیثیت سے مجھ سے قرآن کریم Cosmology یعنی کائنات کی ابتدا اور اِس کی بناوٹ، علم طبیعات، علم حیوانات و نباتات اور طبّ سے متعلق تمام انسانوں کے لیے نشانیوں کی مثالیں دے دے کر قوانین قدرت پر تدبّر کرنے کے بارے میں زور دیتا ہے۔‘‘

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں