محترم چودھری محمدالدین صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 13؍جولائی 2011ء میں محترم چودھری محمدالدین صاحب آف بھڈال کا ذکرخیر اُن کی بیٹی مکرمہ ت۔کوثر صاحبہ کے قلم سے شائع ہوا ہے۔
محترم چودھری محمدالدین صاحب کا تعلق سیالکوٹ کے گاؤں بھڈال سے تھا۔ 10 جون 1969ء کو آپ کی وفات 63 سال کی عمر میں ہوئی۔ اُس وقت آپ گاؤں میں صدر جماعت بھی تھے۔ بہت نیک، نرم دل اور غریب پرور تھے۔ میٹرک پاس کرنے کے بعد ایک خواب کے ذریعہ احمدیت قبول کرنے کی توفیق پائی۔آپ کے والد رحیم بخش صاحب نے پہلے تو آپ کو احمدیت ترک کرنے کے لئے سمجھایا لیکن جب آپ ایمان پر قائم رہے تو گھر سے نکال دیئے گئے۔ آپ نے زراعت کے محکمہ میں نوکری کرلی۔ چونکہ آپ اپنے والدین کے اکلوتے بیٹے تھے اس لئے والدین نے مجبور ہوکر چھ ماہ بعد آپ کو اس شرط پر گھر بلالیا کہ مولویوں کے اعتراضات کا جواب دو۔ آپ نے دلائل سے جب مولویوں کو لاجواب کردیا تو آپ کے والدین نے بھی احمدیت قبول کرلی۔ بعدازاں آپ کی شادی حضرت نذیرحسن صاحبؓ کی بیٹی حفیظہ بیگم صاحبہ سے ہوئی۔
حضرت نذیر حسن صاحب ضلع گوجرانوالہ کے رئیس اور بہت بڑے زمیندار تھے۔ ماہر قانون و طبّ اور کیلی گرافر بھی تھے۔ ایک بار کسی کام کے سلسلہ میں قادیان گئے تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے بھی شرف ملاقات حاصل ہوگیا اور اتنے متأثر ہوئے کہ بیعت کرکے واپس لَوٹے۔ گھر پہنچ کر اپنے بڑے بھائی کو اپنے قبولِ احمدیت کا بتایا تو وہ سخت ناراض ہوئے۔ وہ بڑے عالم فاضل تھے اور اُن کی لکھی ہوئی کتب ایم او کالج لاہور میں بھی پڑھائی جاتی تھیں ۔ انہوں نے غصہ میں آکر اپنے چھوٹے بھائی سے کہا کہ ہم دونوں مباہلہ کرلیتے ہیں جس میں ہمارے گھرانے بھی شامل ہوں گے۔ پھر خود ہی چھ ماہ کی مدّت مقرر کرلی۔ کچھ ہی عرصہ میں اُن کے خاندان کے افراد فوت ہونا شروع ہوگئے۔ حضرت نذیرحسن صاحبؓ باربار اپنے بھائی کو سمجھاتے لیکن وہ آخر تک نہیں مانے اور خود بھی فوت ہوگئے۔
حضرت نذیرحسن صاحبؓ کی بیٹی حفیظہ بیگم صاحبہ جوان ہوئیں تو آپؓ کو اُن کے رشتہ کی فکر ہوئی اور خاص دعائیں شروع کیں ۔ ایک رات خواب میں دیکھا کہ سیالکوٹ کے قریب ایک گاؤں بھڈال ہے۔ گاؤں کے باہر ایک کنواں ہے جس پر گول چہرے اور موٹی آنکھوں والا ایک سانولا لڑکا وضو کر رہا ہے۔ آپؓ نے اگلی صبح بگھی تیار کروائی اور گوجرانوالہ سے سیالکوٹ کے گاؤں بھڈال کی طرف روانہ ہوئے۔ کئی نوکر چاکر ساتھ تھے۔ جب گاؤں کے باہر پہنچے تو واقعی کنویں پر ایک نوجوان وضو کر رہا تھا جس کا حُلیہ وہی تھا جو خواب میں دکھایا گیا تھا۔ آپؓ نے اُس سے تعارف حاصل کیا۔
یہ بھی حسن اتفاق تھا کہ کنویں کے مالک ایک احمدی تھے جو حضرت نذیرحسن صاحبؓ کو جانتے تھے۔ وہ آپؓ کو وہاں دیکھ کر حیران ہوئے اور ساری بات سن کر بتایا کہ مالی لحاظ سے دونوں گھرانوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ بہرحال یہ رشتہ طے پاگیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس رشتہ کے نتیجہ میں چھ بیٹے اور چار بیٹیاں عطا فرمائیں ۔
بعدازاں محترم چودھری محمدالدین صاحب کو خداتعالیٰ نے مالی وسعت کے ساتھ بے حد عزت بھی عطا فرمائی۔ مقامی کونسل کا الیکشن بلامقابلہ جیتا کرتے۔ آپ 13 مختلف مذہبی اور سیاسی عہدوں پر فائز رہے۔ اپنی زمین پر آلو کاشت کرواتے اور جلسہ سالانہ ربوہ کے لئے آلوؤں کے ٹرک بھجوایا کرتے۔ نماز باجماعت کے انتہائی پابند اور غریبوں کے بے حد ہمدرد تھے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں