محترم چوہدری محمد خاں چٹھہ صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 17 دسمبر 2011ء میں مکرم سیف اللہ وڑائچ صاحب نے اپنے نانا محترم چودھری محمد خان چٹھہ صاحب کا ذکرخیر کیا ہے۔
چٹھہ قوم کے ضلع گوجرانوالہ میں 84 گاؤں ہیں اور پانچ ریلوے سٹیشن ہیں ۔ مدرسہ چٹھہ بھی ایک چھوٹا سا گاؤں تھا جس کے تقریباً تمام زمینداروں کا مذہب شیعہ تھا۔ باقی اہل سنت میں چند غیرکاشتکار لوگ آباد تھے اور عیسائیوں کی بھی کافی تعداد تھی۔ اس گاؤں میں ایک خوبی یہ تھی کہ یہاں پر علمی بحث تو ہوتی رہتی تھی لیکن کبھی مذہب کی بنیاد پر خون خرابہ نہیں ہوا۔ آج بھی ایک ہی قبرستان ہے جس میں سب کے مُردے دفن ہوتے ہیں ۔
یہاں کے واحد احمدی محترم چودھری اﷲ داد اولکھ تھے جنہوں نے حضرت مولانا غلام رسول راجیکی صاحبؓ کو بلاکر شیعہ مناظر علامہ فضل الدین مجتہدالعصر (لکھنؤ) سے ایک مناظرہ کروایا۔ اس مناظرہ کی کامیابی کے نتیجہ میں 8 افراد نے احمدیت قبول کرلی جن میں محترم چوہدری محمد خاں چٹھہ بھی شامل تھے۔ بعدازاں حضرت مولانا راجیکی صاحبؓ کا دوسرا مناظرہ سید ذوالفقار علی کے ساتھ ہوا جس کے نتیجہ میں 12 مزید افراد نے بیعت کرلی اور اس طرح گاؤں کے تمام معتبر افراد جماعت احمدیہ میں شامل ہوگئے۔
مکرم لدھے خاں چٹھہ کے بڑے بیٹے محترم چودھری محمد خاں چٹھہ صاحب 1891ء میں پیدا ہوئے۔ آپ ایک محنتی زمیندار تھے اور چھ جماعت تک پڑھے ہوئے تھے۔ آپ نے احمدیت قبول کرکے اس پر بھرپور عمل بھی کیا۔ پانچ وقت نماز کے پابند، تہجد گزار اور بڑے غریب پرور تھے۔ کتنی ہی مصروفیت ہو نماز کو اوّلین مقام حاصل تھا۔ جلسہ سالانہ پر بڑی باقاعدگی سے جاتے تھے۔ اہلیہ پہلے شدید مخالف تھیں مگر بعد میں بڑی مخلص احمدی ہوگئیں ۔ آپ کی دو شادیاں ہوئیں جن سے کُل اولاد تین بیٹے اور چار بیٹیاں تھیں ۔
محترم چودھری محمد خاں صاحب بیحد محنتی انسان تھے۔ اپنے گاؤں سے پیدل وزیرآباد چلے جاتے تھے۔ بڑی محنت سے اپنے مقدمات لڑے اور زمینوں کا قبضہ حاصل کیا۔ جماعت کے لئے بڑے غیرتمند تھے۔ احمدی ہونے کے بعد اپنے غیراحمدی رشتہ داروں کو ناراض کرلیا مگر بچوں کی شادیاں احمدیت کی بنیاد پر ہی کیں۔ 6ستمبر 1986ء کو تقریباً 95 سال کی عمر میں آپ کی وفات ہوئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں