محترم کیپٹن ملک شیر محمد صاحب

محترم کیپٹن ملک شیر محمد صاحب کا ذکر خیر محترم ملک سلطان احمد صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 19؍مئی 1996ء میں شامل اشاعت ہے۔
محترم کیپٹن صاحب1908ء میں گتر ضلع جہلم میں پیدا ہوئے۔ جوانی میں فوج میں بھرتی ہوئے اور ایک احمدی محترم ابراہیم صاحب کے نمونہ سے متاثر ہو کر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کا مطالعہ شروع کردیا اور پھر حضرت مصلح موعودؓ کے ہاتھ پر بیعت کی سعادت حاصل کی۔ پھر 1970ء میں نظام وصیت میں شامل ہوئے۔
آپ مقامی جماعت کے صدر بھی رہے اور اس دوران حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ سے اپنے خرچ پر مسجد تعمیر کرنے کی اجازت چاہی تو حضورؒ نے اس کے لئے دعا کی اور ’’مسجد قبا‘‘ نام بھی تجویز فرمایا۔ مسجد کے ساتھ آپ نے لائبریری اور مہمان خانہ بھی تعمیر کروایا جس میں ذاتی خرچ سے سلسلہ کے اخبارات و رسائل بھی مہیا فرمائے۔
– … ٭ … ٭ … ٭ … –
ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ مئی 1996ء میں محترم (کیپٹن) ملک شیر محمد صاحب کا ذکر خیر آپ کے بھتیجے مکرم ملک محمد اعظم صاحب نے کیا ہے۔

محترم ماسٹر محمداعظم صاحب

محترم کیپٹن صاحب گتر ضلع جہلم کے رہنے والے تھے اور کپڑا جہلم کے ایک احمدی دکاندار سے خریدا کرتے تھے۔ 1953ء کے ہنگاموں کے دوران جب آپ کپڑا خریدنے گئے تو ایک مولوی دوکاندار نے آپ کو سمجھایا کہ مرزائی کافر ہیں، ان سے کپڑا نہ خریدو۔ اُس نے آپ کو ’’محمدیہ پاکٹ بک‘‘ بھی پڑھنے کے لئے دی۔ وہ کتاب پڑھ کر آپ احمدی دکاندار کے پاس بحث کے لئے گئے اور اُن سے ’’احمدیہ پاکٹ بک‘‘ حاصل کی جس کے مطالعہ کے بعد 1954ء میں بیعت کا شرف حاصل کیا۔
1958ء میں آپ نے اپنے بھتیجے (مضمون نگار) کو مطالعہ کے لئے حضرت مصلح موعودؓ کی کتاب ’’دعوت الامیر‘‘ دی جسے پڑھ کر یہ بھی جنوری 1960ء میں احمدی ہوگئے۔ محترم کیپٹن صاحب نے 26؍ مئی 1995ء کو وفات پائی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں