مرہم حواریین

جامعہ احمدیہ ربوہ کے خلافت سووینئر میں مرہم حواریین کے بارہ میں ’واقعہ صلیب سیل‘ کا تیار کردہ ایک تفصیلی مضمون شامل اشاعت ہے جس کی بنیاد حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا وہ کلام ہے جس میں حضور علیہ السلام نے مرہم حواریین اور قبر مسیح (کشمیر) کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی کے ثبوت میں پیش فرمایا ہے۔ نیز فرمایا کہ مسیحؑ کے زخموں کے لئے تیار کی جانے والی مرہم کا نسخہ تو مسلمان، یہودی، عیسائی اور مجوسی طبیبوں نے بالاتفاق لکھا ہے اور کم از کم ایک ہزار کتب میں یہ نسخہ موجود ہے۔ حضورؑ نے اپنی کتاب ’’مسیح ہندوستان میں‘‘ میں تفصیل سے ثابت کیا ہے کہ مرہم حواریین وہی مرہم ہے جو واقعہ صلیب کے بعد حضرت مسیحؑ کے زخموں پر لگائی گئی تھی۔
حضورؑ کے انکشاف کے بعد 1894-1895ء میں قادیان میں مرہم حواریین کی تیاری غالباً حضرت حکیم مولوی نورالدین صاحبؓ کی نگرانی میں شروع ہوئی۔ 1898-1901ء کے دوران حضرت حکیم محمد حسین صاحبؓ نے اس پر تحقیق کرکے دواخانہ میں اسے تیار کیا۔ 1978ء میں مکرم سید عبدالحئی شاہ صاحب اور مکرم حکیم محمد اسلم فاروقی صاحب نے تحقیق کی اور مرہم تیار کی۔ 1999ء کے بعد سے صلیب سیل کے زیراہتمام اس پر تحقیق جاری ہے۔
مسیحی تاریخ کی رو سے واقعہ صلیب سے قبل کی رات طویل وقت حکیم نکودیمس نے حضرت مسیحؑ کے ساتھ گزارا۔ واقعہ صلیب کے بعد حکیم نکودیمس اور یوسف آرمیتیاہ ایک مکسچر لائے اور اُس کے ساتھ مسیحؑ کو ایک کپڑے میں لپیٹا۔ چنانچہ ابتدا میں یہ مرہم نکودیمس بھی کہلائی۔ اِس مرہم کا نسخہ نکودیمس کے بعض دیگر ہم عصروں نے بھی بیان کیا ہے۔ اِس مرہم میں Photosensitive دھاتی نمک کی موجودگی بھی کفن مسیح پر مسیحؑ کی تصویر کی موجودگی کا ثبوت ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں