مسجد بیت الرحیم کارڈف کی ایمان افروز تاریخ

(مطبوعہ رسالہ انصارالدین جولائی اگست 2024ء)

(منور احمد مغل، سابق ناظم اعلیٰ ویلز وساؤتھ ویسٹ )

ویلز اور ساؤتھ ویسٹ ریجن تجنید کے لحاظ سے یوکے کا سب سے چھوٹا ریجن ہے مگر فاصلے کے لحاظ سے وسیع و عریض علاقے پر پھیلا ہوا ہے۔ تنظیمی لحاظ سے یہ ریجن تین مجالس کارڈف، برسٹل اور سوانزی پر مشتمل ہے۔ کارڈف مجلس یہاں کی سب سے بڑی مجلس ہے اور کارڈف ویلز کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ خاکسار کو سال 2003 سے لے کر 2010 تک بطور زعیم مجلس کارڈف خدمت بجا لانے کی توفیق ملی۔ اس عرصہ میں تبلیغ کے حوالے سے مقامی انصار بھائیوں کی مدد سے تبلیغ سٹالز اور دیگر پروگرامز منعقد کرنے کی کوشش کی جاتی رہی۔ تاہم یہ احساس بھی رہتا کہ ویلز میں جماعت کا تعارف بہت کم ہے اور یہاں تبلیغ کے حوالے سے مزید کوشش کی ضرورت ہے۔
یہاں کی مقامی آبادی میں جماعتی تعارف کم ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ویلز میں جماعت کی کوئی مسجد نہیں تھی اور جب مقامی آبادی میں جماعت کا تعارف کروایا جاتا تو ان کا پہلا سوال یہ ہوتا ہے کہ آپ کی مسجد کہاں ہے ؟اس سے ہمیں مسجد نہ ہونے کا شدت سے احساس ہوتا جس کے لیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں دعا کی درخواست کی جاتی رہی۔ نیز اسی سوچ اور فکر کے پیش نظر سال 2011ء میں کارڈف مجلس کی طرف سے مجلس شوریٰ کے لیے یہ تجویز بھجوائی گئی کہ ناصر مسجد ہارٹلے پول مجلس انصاراللہ یوکے کے چندے سے حضور کی ہدایت پر تعمیر کی گئی ہے۔ مجلس انصاراللہ یوکے دوسری مسجد ویلز میں تعمیر کرنے پر غور کرے کیونکہ ساؤتھ ویسٹ ریجن یوکے کا واحد ریجن ہے جہاں جماعت کی مسجد نہیں ہے ۔

مجلس انصاراللہ کی نیشنل عاملہ نے تو کارڈف مجلس کی اس تجویز کو منظور نہ کیا۔ مگر جب مجلس شوری کے لیے تجاویز حضور کی خدمت میں پیش کی گئیں تو حضورانور نے اس ردّ شدہ تجویز کومجلس شوریٰ کے ایجنڈے میں شامل کر دیا۔ پھر حضورانور کی دعاؤں اور توجہ کا اعجاز تھا کہ مجلس شوریٰ نے اس تجویز کی سفارش کردی جسے حضورانور ایدہ اللہ نے منظور فرمایا اور یوں مجلس انصاراللہ یوکے کو کارڈف میں مسجد بنانے کی ذمہ داری تفویض ہو گئی ۔


اب اگلا مرحلہ کارڈف میں مسجد کی تعمیر کے لیے مناسب جگہ کا حصول تھا۔ صدر مجلس انصار اللہ چوہدری وسیم صاحب کی ہدایات کی روشنی میں خاکسار نے بطور ریجنل ناظم اور زعیم مجلس کارڈف مکرم سعادت احمد صاحب کے ساتھ مل کر کارڈف مسجد کے لیے جگہ کی تلاش کے لیے اپنی کوششوں کا آغاز کیا جو کہ انتہائی مشکل ذمہ داری تھی۔اس کے لیے مختلف اسٹیٹ ایجنٹس کی مدد بھی حاصل کی گئی اور ایک موقع پر کارڈف کونسل سے بھی میٹنگ ہوئی جس کا مقصد ایک کمیونٹی سنٹر کا حصول تھا جو کونسل لیز پر دینا چاہتی تھی۔ اس کے لیے صدر صاحب خود بھی تشریف لائے مگرہماری کوشش کامیاب نہ ہو سکی۔ اس کے بعد تو متعدد بار صدر صاحب کارڈف تشریف لائے تاکہ حضورانور کے ارشاد کی جلد تعمیل ہوسکے۔
مسجد کے لیے مناسب جگہ کے حصول کے لیے اپنی کوششوں میں مزید بہتری اور تیزی لانے کے لیے ہم نے ایک اسٹیٹ ایجنٹDTZ ڈائریکٹر Chris Terry کی خدمات بھی حاصل کیں تاکہ وہ پراپرٹیز جو مارکیٹ میں آئے بغیر بِک جاتی ہیں ان کو بھی دیکھا جا سکے۔ یہ سلسلہ سال 2014 ء تک جاری رہا اور آخر کار DTZ نے اور جگہوں کے علاوہ ایک آفس بلڈنگ، جو کارڈف شہر کے ویسٹ میں کنٹن ایریا میں واقع تھی، دکھائی جو ہمیں پسند آگئی اور اسے بطور مسجد استعمال کرنے کی اجازت کے ساتھ مشروط طور پر خریدنے کا فیصلہ کیا گیا جسے اس جگہ کے مالک نے بھی منظور کر لیا۔


اب اگلا مرحلہ مسجد بنانے کے لیے کونسل میں باقاعدہ درخواست دے کر مسجد کی تعمیر کی منظوری لینے کا تھا۔ جس کے لیے محترم چودھری وسیم احمد صاحب صدر مجلس انصاراللہ اور مکرم ناصر خان صاحب کارڈف تشریف لائے اور گیپ آرکیٹیکٹ سروسز کے ساتھ میٹنگ کے بعد کونسل میں منظوری کی کارروائی کی ذمہ داری انہیں سونپی گئی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے 13 مارچ2015ء کو کونسل کی طرف سے اجازت مل گئی اور اس جگہ کا قبضہ حاصل کرلیا گیا۔
اس کے بعد آرکیٹیکٹ Stephen کے ذریعے ایک مفصل درخواست کارڈف کونسل میں 26 ؍اکتوبر 2015ء کو جمع کرائی گئی جس میں مسجد کا نقشہ اور بہت ساری رپورٹس، جو مسجد کی تعمیر کے لیے ضروری تھیں، شامل تھیں۔مگر کونسل کی پلاننگ کمیٹی نے اس درخواست کو نامنظور کر دیا۔ کونسل کے اعتراضات دُور کرکے درخواست دوبارہ دائر کی گئی مگر کونسل نے اسے بھی نامنظور کرکے 16؍مارچ 2017ء کو مسجد کی تعمیر کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ اس پر اپیل کا حق استعمال کرتے ہوئے ہمارے آرکیٹیکٹ نے کونسل کے فیصلے کے خلاف ویلش گورنمنٹ کو اپیل کر دی۔ کونسل کا کیس کمزور تھا اس لیے کہ اس سے قبل وہ اس جگہ مسجد کی تعمیر پر اتفاق کرچکے تھے اور بعد میں باقاعدہ نقشے کی منظوری نہ کرکے گویا وہ اپنے ہی پہلے فیصلے کی نفی کررہے تھے۔ لہٰذا کونسل اور ہمارے آرکیٹیکٹ کے درمیان مذاکرات ہوئے جس میں کونسل نے ہماری درخواست کو دوبارہ زیرغور لانے کی یقین دہانی کروائی اور یوں ویلش گورنمنٹ والی اپیل مشروط طور پر واپس لے لی گئی ۔ بالآخر 20؍مارچ 2018ء کو کونسل نے باضابطہ طور پر مسجد تعمیر کرنے کی اجازت دے دی ۔الحمدللہ علیٰ ذٰلک
کونسل کی طرف سے مسجد کی تعمیر کی اجازت ملنے کے بعد حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے ازراہِ شفقت اس کا نام بیت الرحیم مسجد تجویز فرمایا۔
دراصل 2015 ءمیں جب مسجد کی تعمیر کے لیے جگہ خریدی گئی تو مقامی آبادی اور غیراحمدی مسلمانوں نے مسجد کی تعمیر کی شدید مخالفت شروع کردی۔ پمفلٹس تقسیم کیے گئے نیز کونسل اور اراکینِ پارلیمنٹ کو دستخط شدہ درخواستیں بھی بھجوائی گئیں تاکہ کونسل پر پریشر ڈالا جاسکے اور وہ مسجد کی اجازت نہ دے۔ ساتھ ہی سوشل میڈیا پر بھی ایک مہم شروع کی گئی جس کے بعد مسجد سے ملحقہ آبادی بھی مسجد کی مخالف مُہم میں شامل ہو گئی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ مسجد کی تعمیر کی درخواست کو کونسل نے دو مرتبہ مسترد کردیا۔
2012ء میں جب مسجد کے لیے جگہ کی تلاش زور و شور سے جاری تھی تو جماعت کے بارے میں ایک تبلیغی پروگرام عید ڈنر منعقد کیا گیا تاکہ لوکل کونسل، اراکین پارلیمنٹ اور لوکل کمیونٹی میں جماعت کا تعارف بڑھایا جائے۔ یہ پروگرام ایک مقامی ہوٹل میں منعقد کیا گیا جس کی صدارت صدر مجلس انصاراللہ یو کے محترم چوہدری وسیم احمد صاحب نے کی اور ان کے ساتھ قائد تبلیغ محترم شکیل احمد بٹ صاحب بھی شامل ہوئے۔ یہ پروگرام انتہائی کامیاب رہا اور متعدد ویلش اسمبلی ممبران کے ساتھ ایک مسلمان ممبر محمد اصغر صاحب بھی پروگرام میں شامل ہوئے جنہیں پروگرام کی دعوت باقی ممبران کی طرح دی گئی تھی مگر ان کا نام خطاب کرنے والے مہمانوں میں اس ڈر سے شامل نہیں کیا گیا تھا کہ نہ جانے خطاب میں کیا کہہ دیں جس سے پروگرام کا ماحول ہی خراب ہوجائے۔


جب مقررین خطاب کر چکے تو محمد اصغر صاحب نے جو سامعین میں بیٹھے تھے خود کھڑے ہو کر صدر صاحب سے کچھ کہنے کی اجازت مانگی۔ محمد اصغر صاحب نے اس وقت سب کو حیرت میں ڈال دیا جب دیگر باتوں کے علاوہ انہوں نے اپنے خطاب میں یہ بھی بتایا کہ ’’میری حقیقی دادی کی میرے والد کی پیدائش کے موقع پر وفات ہوگئی تھی اور میرے والد کو ایک احمدی خاتون نے دودھ پلایا تھا لہٰذا اس لحاظ سے میرا وجود احمدیت کا مرہون منت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے کچھ احمدی دوست بھی ہیں اور مَیں اس تلاش میں بھی رہا تھا کہ کارڈف میں کسی احمدی دوست سے بھی میرا کوئی رابطہ ہوجائے جو آج اس پروگرام کے ذریعے ہوگیا ہے اور اس پر مَیں خوش ہوں۔ ‘‘
اس دن کے بعد وقت کے ساتھ ساتھ محمداصغر صاحب سے ہمارا میل جول بڑھتا گیا اور ہماری درخواست پر وہ اکثر جماعتی پروگراموں میں بھی شوق سے تشریف لاتے رہے۔
مکرم محمداصغر صاحب متعدد بار جلسہ سالانہ یوکے، پیس سمپوزیم، چیریٹی واک اور دیگر بہت سارے جماعتی پروگراموں میں بھی شریک ہوئے اور خطاب کرنے کے مواقع بھی اُنہیں ملے۔ ایک دفعہ جلسہ سالانہ یوکے پر وہ اپنے ایک دوست ویلش اسمبلی کے رُکن Nick Ramsey اور ان کی اہلیہ نیز ایئر کموڈور ریٹائرڈ محمد طارق کو بھی اپنے ہمراہ لے کر گئے۔
مکرم محمد اصغر صاحب کو متعدد بار حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ ملاقات کا شرف بھی حاصل ہوا۔ مسجد بیت الفتوح میں جب آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تو محمداصغر صاحب خصوصی طور پر حضورانور سے ملنے کے لیے لندن تشریف لے گئے۔ خاکسار بھی ان کے ساتھ تھا۔ انہوں نے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا اور ساتھ ہی 500 پاؤنڈز کا چیک حضور انور کی خدمت میں مسجد بیت الفتوح کی تعمیرنَو کے لیے پیش کیا۔
کارڈف مسجد کے پروجیکٹ میں محترم محمد اصغر صاحب کی خصوصی دلچسپی تھی اور ہر ملاقات پر اس حوالے سے progress کے بارہ میں پوچھتے رہتے تھے۔ ان کی دِلی خواہش تھی کہ مسجد کے سنگ بنیاد کی تقریب جلد از جلد منعقد ہو اور حضورانور ویلز تشریف لائیں اور اسی دن ویلش اسمبلی میں بھی حضور خطاب فرمائیں جس کی تحریری اجازت انہوں نے اسپیکر اسمبلی سے لے رکھی تھی۔ اس کی دعوت بھی بالمشافہ ملاقات کرکے انہوں نے حضورانور کو دی۔ مگر کووڈ کی بیماری اور بہت سی دیگر وجوہات کی بنا پر ان کی یہ خواہش پوری نہ ہو سکی ۔ جماعت کا یہ سلطان نصیر 16جون 2020ء کو اس جہان فانی سے رخصت ہو گیا۔ اِنَّاللہ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن۔جب خاکسار نے حضور انورکی خدمت میں خط لکھ کر اصغر صاحب کی اچانک وفات کی اطلاع دی تو حضورانور کی طرف سے خاکسار کے نام فیملی کے ساتھ افسوس اور تعزیت کا خط موصول ہوا۔
کارڈف مسجد کی تعمیر کی مکمل اجازت اگرچہ2018 ء میں کونسل کی طرف سے مل گئی تھی مگر بعض وجوہات اور کووڈ کی بیماری کی بِنا پر مسجد کی تعمیر شروع نہ ہوسکی۔ اس دوران بطورمسجد اور نماز سنٹر نیز دیگر جماعتی پروگراموں کا انعقاد کرکے اس عمارت سے بھرپور استفادہ کیا جاتا رہا۔ بالآخرحضورانور کی منظوری سے کارڈف مسجد کے سنگِ بنیاد کی تقریب 9؍ستمبر 2023ء کو منعقد ہوئی جس میں محترم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت برطانیہ نے قادیان سے منگوائی گئی ایک اینٹ (جو دعا کرکے حضورانور نے دی تھی) سنگِ بنیاد میں رکھی۔ اس موقع پر بہت سے دیگر احباب کے علاوہ محترم چودھری ڈاکٹر اعجازالرحمٰن صاحب صدر مجلس انصاراللہ یوکے، محترم صاحبزادہ مر زا وقاص احمد صاحب نائب صدر صف دوم مجلس انصاراللہ یوکے، مکرم سعادت احمد صاحب ناظم اعلیٰ انصار اللہ ویلز و ساؤتھ ویسٹ ریجن اور خاکسار کو بھی مسجد کی بنیاد میں اینٹ رکھنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ الحمدللہ علی ذٰلک


کارڈف مسجد کی تعمیر کا کام اللہ تعالیٰ کے فضل سے جنوری 2024 سے شروع ہو چکا ہے اور پروگرام کے مطابق مارچ 2025 ءمیں یہ شاندار منصوبہ پایۂ تکمیل کو پہنچ جائے گا۔ ان شاءاللہ تعالیٰ۔
مجلس انصاراللہ کی طرف سے محترم شکیل احمد بٹ صاحب نائب صدر مجلس انصاراللہ یوکےاس پروجیکٹ کے انچارج مقرر ہیں۔ اللہ تعالیٰ اُن کی اور اُن کی ٹیم کی اس حوالے سے خدمت قبول فرمائے اور اس مسجد کی تعمیر کے لیے کسی بھی قسم کی قربانی کرنے والوں کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں