ملک مبرور احمد صاحب شہید نوابشاہ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 13؍جولائی 2011ء میں مکرم ملک مبرور احمد صاحب شہید نوابشاہ کی شہادت کی خبر شائع ہوئی ہے جنہیں 11 جولائی 2011ء کی رات تقریباً سوا آٹھ بجے اُن کے چیمبر میں شہید کر دیا گیا۔ یہ وکیل تھے۔ انہوں نے اپنی گاڑی باہر کھڑی کی اور چیمبر سے باہر نہیں آئے تھے کہ قریبی جھاڑی میں سے چھپے ہوئے ایک نامعلوم شخص نے باہر نکل کر کنپٹی پر پستول رکھ کر فائر کر دیا اور فرار ہوگیا۔ ان کے بھائی ملک وسیم احمد صاحب بھی ان کی گاڑی کے قریب ہی تھے ، وہ حملہ آور کے پیچھے دوڑے تو اُس نے ان پر بھی فائر کئے لیکن الحمدللہ وہ بچ گئے۔
محترم ملک مبرور احمد صاحب پر پہلے بھی ایک دفعہ قاتلانہ حملہ ہوا تھا۔ آپ کی عمر پچاس سال تھی۔ گو جماعتی مخالفت کے علاوہ بھی آپ کی کاروباری دشمنی تھی کیونکہ آپ نے وہاں کے بعض بڑے لوگوں کے خلاف اور غریب مقتولوں کے حق میں مقدمات لڑے تھے۔ کچھ اَور بھی دشمنیاں تھیں لیکن بہر حال جماعتی دشمنی غالب تھی کیونکہ جماعتی خدمات بھی انجام دے رہے تھے اور خدام الاحمدیہ میں ناظم عمومی ضلع اور سیکرٹری جائیداد بھی رہے۔ آجکل جماعت نوابشاہ کے صدر تھے۔
شہید مرحوم29 فروری 1962ء کو نوابشاہ شہر میں پیدا ہوئے۔ 1980ء میں میٹرک پاس کیا۔ بی کام 1986ء میں جبکہ ایم اے (اکنامکس) اور ایل ایل بی 1988ء کیا۔ 1990ء سے نوابشاہ میں وکالت کر رہے تھے۔ سول مقدمات میں ماہر وکیل مانے جاتے تھے۔ ایک نڈر احمدی تھے اور ہر جگہ اپنی احمدیت کا اظہار بھی کردیتے۔ آپ کی شادی دسمبر 1992ء میں ہوئی تھی۔
آپ کے والد مکرم ملک مبارک احمد صاحب 13؍مئی 1991ء میں وفات پاگئے تھے۔ پسماندگان میں ضعیف والدہ مکرمہ مبارکہ طیبہ صاحبہ، اہلیہ مکرمہ امۃالصبور صاحبہ، تین بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں ۔ اپنے سات بھائیوں میں آپ کا چوتھا نمبر تھا۔ تین بہنیں بھی لواحقین میں شامل ہیں ۔ آپ کی نماز جنازہ کے وقت غیرازجماعت احباب بھی ایک بڑی تعداد میں موجود تھے۔ تدفین ربوہ میں ہوئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں