مولدووا (Moldowa)
مولدووا – شمال مشرقی یورپ میں یوکرائن اور رومانیہ کے درمیان 33700 مربع کلومیٹر رقبہ پر پھیلا ہوا ایک خوبصورت اور زرخیز ملک ہے جس کی آبادی قریباً 45لاکھ ہے۔ سولہویں صدی سے کبھی سلطنت عثمانیہ، کبھی آسٹریا، پھر روس اور رومانیہ کی غلامی کرتا ہوا یہ ملک 27؍اگست 1991ء میں روس کے ٹوٹنے پر آزاد ہوا لیکن نظام حکومت اور صدر اب بھی کمیونسٹ ہے اور پوری طرح پولیس اسٹیٹ ہے۔
ملک کا دارالحکومت کشناؤ ہے اور پورے ملک کی ایک تہائی آبادی اسی شہر میں رہتی ہے۔ یہ شہر اونچی اونچی بلڈنگوں کے فلیٹ، بجلی سے چلنے والی بسوں، ویگنوں اور ٹیکسیوں سے اٹا پڑا ہے۔ملک کی دو تہائی آبادی رومانین نژاد اور باقی روسی، یوکرائن اور ترکوں کے قبیلہ گاؤس پر مشتمل ہے۔ ترکوں کا یہ واحد قبیلہ ہے جو مسلمان نہیں ہوا لیکن خود کو ترک روایات کا امین اور اتاترک کو ہیرو سمجھتا ہے۔ ملک کا مذہب آرتھوڈاکس (بنیاد پرست) عیسائیت ہے۔ یہاں کے یہودیوں کی اکثریت اسرائیل منتقل ہوچکی ہے۔
ملک میں غربت اور بے روزگاری بہت زیادہ ہے، تنخواہیں بہت کم، بالائی آمدنی جتنی چاہو، شرح خواندگی بہت اعلیٰ یعنی 96فیصد ہے اور یونیورسٹی کی سطح پر تعلیم کا اوسط تمام یورپ سے آگے ہے شاید اس کی وجہ مفت تعلیم اور کام کا نہ ملنا بھی ہے۔ یہاں کی ULM یونیورسٹی دنیا بھر میں کمپیوٹر انجینئرنگ کے لئے مشہور ہے ۔ بنیادی طور پر زرعی ملک ہے اور دنیا کا بہترین سورج مکھی یہاں پیدا ہوتا ہے۔ سردیوں میں موسم منفی 30 سنٹی گریڈ تک اور گرمیوں میں 40 سنٹی گریڈ تک چلا جاتا ہے۔
روس نے افغانستان میں لڑنے کے لئے جو فوج بھجوائی تھی، وہ اسی بدقسمت ملک سے تعلق رکھتی تھی۔ اُس فوج کی ہلاکت کی وجہ سے یہاں مردوں اور عورتوں کا تناسب ایک اور چھ کا ہے لیکن ملک میں فحاشی نہیں ہے۔
یہاں ایک جگہ ایسی ہے جہاں اگر آپ اپنی کار یا ٹرک وغیرہ کھڑا کریں اور اُس کا رُخ ایک خاص سمت کی طرف ہو تو وہ خودبخود کھسکنے لگے گی۔ یہ راز ابھی سائنسدانوں کی سمجھ میں نہیں آسکا۔ تاہم جرمن سائنسدانوں کی ایک ٹیم کا خیال ہے کہ زیرزمین بہت گہرائی میں کوئی دریا بہہ رہا ہے جس کی رگڑ سے مقناطیسی کشش پیدا ہوتی ہے۔
مولدووا کے بارہ میں یہ معلوماتی مضمون مکرم منور احمد خالد صاحب کے قلم سے ماہنامہ ’’تشحیذالاذہان‘‘ ربوہ نومبر 2002ء کی زینت ہے۔